- پنڈی میں خواجہ سرا کو پھندا لگا کر قتل کردیا گیا
- پنجاب کے وزیر کھیل کو افتخار نے ایک اوور میں 6 چھکے جڑدیئے، ویڈیو وائرل
- پرویز مشرف کی تدفین پاکستان میں کرنے کا فیصلہ
- نمائشی میچ؛ پشاور زلمی کی گلیڈی ایٹرز کیخلاف بیٹنگ جاری
- موبائل چوری کا الزام؛16سالہ لڑکے نے 58 سالہ خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کردیا
- بندرگاہ سے دالوں کے کنسائمنٹس ریلیز ہونا شروع
- چلی کے جنگلات میں خوفناک آتشزدگی میں 23 افراد ہلاک؛ 979 زخمی
- حضرت علیؓ کا یوم ولادت آج عقیدت واحترام سے منایا جا رہا ہے
- ہفتہ رفتہ؛ ڈالر بے لگام رہا، اسٹاک مارکیٹ میں ملاجلا رجحان
- کوئٹہ میں دھماکے سے پانچ افراد زخمی
- اسحق ڈار کا ایف بی آر افسران کی غیرقانونی مراعات روکنے کا حکم
- امریکا نے چین کا جاسوس غبارہ مار گرایا
- ’’بھارتی ٹیم اگر ایشیاکپ نہیں کھیلتی تو کوئی اسپانسر نہیں ملے گا‘‘
- سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے
- کراچی؛ منشیات فروشوں اور موٹرسائیکل چوروں کیخلاف کارروائی، 6 ملزمان گرفتار
- بنگلہ دیش نے بولنگ کوچ ایلن ڈونلڈ کے معاہدے میں توسیع کردی
- پی ایس ایل8؛ اوپنرز چھکے چھڑانے کیلیے بے تاب
- پرتھ پاکستان کی ٹیسٹ میں میزبانی کیلیے مچلنے لگا
- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
چین نے ڈرون اور کشتی برداردنیا کا پہلا خودکار بحری جہاز سمندر میں اتاردیا

چین نے 50 عددخودکار ڈرون، کشتیوں اور آبدوزوں پر مشتمل دنیا کا پہلا خودکار بحری جہاز تیار کیا ہے۔ فوٹو: چائنا ڈیلی
بیجنگ: چین نے دنیا کا پہلا ایسا خودکار بحری بیڑہ بنایا ہے جس پر خودکار ڈرون، خودکار کشتیاں اور خودکار آبدوزیں ہیں۔ ابتدائی طور پراس کا مقصد تحقیق بتایا جارہا ہے لیکن خیال ہے کہ یہ دفاعی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوسکے گا۔
اسے ’زو ہے ین‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں 50 کے قریب خودکار ڈرون، کشتیاں اور چھوٹی آبدوزیں رکھی جاسکیں گی۔ اس بحری بیڑے کی لمبائی 290 فٹ ہے جو دنیا کا پہلا نیم خودکار ڈرون کیریئر ہے۔ یہ خودکار ڈرون اور کشتیاں لانچ کرسکتا ہے، ان سے رابطہ رکھے گا ۔ اس میں موجود آبدوزیں، کشتیاں اور فضائی ڈرون باہم مل کر ایک مشن انجام دے سکیں گے۔ تاہم چین نے کہا ہے کہ اسے نگرانی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
چین نے کہا ہے کہ یہ خودکار تو ہے لیکن اسے مصروف بندرگاہوں کے قریب نہیں رکھا جائے گا۔ اسے کھلے اور دوردراز پانیوں میں پہنچاکر ہی ریموٹ کنٹرول سے چلایا جائے گا۔ اس کے بعد بحری بیڑے کا خودکار نظام اپنا کام شروع کردے گا۔ یہاں خودکار انداز میں کشتیاں پانی میں اتریں گی اور ڈرون پرواز کریں گے۔
چینی حکام کے مطابق وہ سمندر، فضا اور پانی کی سطح جیسے تینوں مقامات پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں اور مخصوص مقاصد کے لیے تھری ڈی انداز میں سمندروں کا جائزہ لیا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈرون کشتیوں اور آبدوزوں کو پانی میں اتارنے اور واپس جہاز تک لانے کا کام کریں گے جبکہ انسانی مداخلت نہ ہونے کے برابر ہوگی۔
چینی اکادمی برائے سائنس سے وابستہ ڈاکٹر ڈیک چین نے اسے ایک نئی ’سمندری نوع‘ یا بحری ایجاد قرار دیا ہے جو سمندری تحقیق کو نئی جہات سے روشناس کرائے گی۔ تاہم انہوں نے اسے اسے ’اوشن ریسرچ پلیٹ فارم‘ کا نام بھی دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔