جینیاتی تبدیلی کے بعد وٹامن ڈی سے مالامال ٹماٹر تیار

ویب ڈیسک  منگل 24 مئ 2022
برطانوی ماہرین نے جین ایڈیٹنگ سے عام ٹماٹروں میں وٹامن ڈی تھری کی غیرمعمولی مقدار پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: فائل

برطانوی ماہرین نے جین ایڈیٹنگ سے عام ٹماٹروں میں وٹامن ڈی تھری کی غیرمعمولی مقدار پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: وٹامن ڈی کو ’چمکتے سورج‘ کا وٹامن بھی کہا جاتا ہے لیکن قدرتی طور پر یہ بہت کمیاب ہے تاہم اب جینیاتی ٹیکنالوجی سے عام ٹماٹر میں وٹامن ڈی کی خاطر خواہ مقدار شامل کرنے میں بہت کامیابی ملی ہے۔

دھوپ کی مناسب مقدار جب ہماری جلد پر پڑے تو بدن میں وٹامن ڈی کی پیداوار پروان چڑھتی ہے۔

توقع ہے کہ اس طرح پوری دنیا میں کی آبادی میں وٹامن ڈی کی کمی کو دورکرنے میں مدد مل سکے گی۔ پاکستان سمیت یورپ کے باشندوں بالخصوص خواتین میں وٹامن ڈی کی شدید قلت ہے۔ جس ادھیڑ عمری میں وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے عین اسی دور میں اس اہم وٹامن کی کمی عام ہوکر مزید بڑھ جاتی ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی جلد، ہڈیوں اور امنیاتی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ یہاں تک کہ خطرناک صورتحال میں اس کی کمی امراضِ قلب، ذٰیابیطس اور بعض اقسام کے سرطان کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

اب یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا میں جامنی ٹماٹروں کی کاشت سے شہرت پانے والی ممتاز ماہرِ نباتیات، ڈاکٹر کیتھی مارٹِن نے کہا ہے کہ ٹماٹروں میں وٹامن ڈی تھری کے بنیادی اجزا تو موجود ہوتے ہیں لیکن پھل پکنے پر وہ ضائع ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر کیتھی نے CRISPR-Cas9 جین ایڈیٹنگ کی بدولت ٹماٹر کے بنیادی اجزا سے وٹامن ڈی تھری کی تیاری کا طریقہ ڈھونڈا ہے۔ یوں ٹماٹر وٹامن ڈی سے بھرجاتا ہے ، یہاں تک کہ پودے کے پتے میں بھی وٹامن ڈی تھری نفوذ کرجاتا ہے۔ خشک پتوں کی ایک گرام مقدار میں 600 مائیکروگرام وٹامن ڈی نوٹ کیا گیا جبکہ تندرست انسان کو روزانہ صرف 10 سے 20 مائیکروگرام وٹامن درکار ہوتا ہے۔

اس طرح ٹماٹر کا پھل اور پتے دونوں ہی انمول وٹامن سے بھرگئے۔ یوں دنیا بھر کو وٹامن ڈی تھری کی مستقل مقدار فراہم کی جاسکتی ہے۔ ماہرین نے 7-DHC نامی جزو استعمال کیا گیا جس سے ایس ایل سوین ڈی آر ٹو اینزائم (خامرہ) وجود میں آیا اور یوں وٹامن ڈی تھری بننے لگا اور ٹماٹر میں نفوذ کرگیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹماٹر کے پودے اور پیداوار پر کوئی فرق نہیں ہوا اور جینیاتی تبدیلی ہر طرح سے کامیاب اور امید افزا رہی ہے۔ تاہم اس کی باقاعدہ کاشت میں ابھی کچھ برس لگ سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔