- چینی کمپنی کراچی میں نئی بس سروس کا جلد آغاز کرے گی، شرجیل انعام میمن
- کے الیکٹرک نے رات کی لوڈشیڈنگ ختم کردی
- فتح جنگ میں گھریلو ناچاقی پر باپ نے فائرنگ کر کے بیٹے کو قتل کردیا
- رواں برس 10 لاکھ مسلمان فریضۂ حج ادا کریں گے
- جون کے مہینے میں مہنگائی کی شرح میں 22 فیصد اضافہ
- چین میں ایک دوسرے کے پاسپورٹ پر درجنوں دفعہ سفر کرنے والی جڑواں بہنیں گرفتار
- روس کی بلغاریہ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی دھمکی
- لاہور؛ ڈاکو زیر تعمیر مسجد سے 40 ہزار روپے لوٹ کر فرار
- پی ٹی آئی جلسے کے پیش نظر اسلام آباد میں ریڈ الرٹ جاری
- ساجد خان کے باؤلنگ ایکشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، چیف سلیکٹر
- بھارت میں 20 روپے کے چائے کے کپ پر 50 روپے سروس چارجز
- ایل پی جی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
- کراچی میں سفاک ملزمان نے کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
- حکومت نے عمران خان دور کی دو بڑی سبسڈی والی اسکیمیں ’معطل‘ کردیں
- لاہور میں سالے نے غیرت کے نام پر بہنوئی کو قتل کردیا
- سینٹرل جیل کراچی میں رینجرز کا اچانک سرچ آپریشن
- سندھ ریونیو بورڈ 153 ارب روپے سے زائد ریکارڈ ٹیکس جمع کرنے میں کامیاب
- میکسیکو کے ایک میئر نے مادہ مگرمچھ سے شادی کرلی
- کراچی پورٹ پر نمک کی آڑ میں آئس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- متحدہ عرب امارات میں 4 ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت میں 100 فیصد اضافہ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا

ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کسی پی ٹی آئی کارکن کو غیر ضروری ہراساں نہ کریں، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریک انصاف کی کارکنوں کی گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ وکیل نے کہا کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے لیکن کل رات سے ملک بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کا دھرنا کیس کا فیصلہ ہے ہم اسی کے مطابق ہدایات دے دیتے ہیں ، 2014 میں حکومت سے اجازت لیکر دھرنا ہوا تھا تب کورٹ نے آرڈر کیا تھا، اس وقت عدالت کے سامنے پٹیشن آئی تھی کہ گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اس لیے آرڈر کیا تھا، کچھ عرصہ قبل پارلیمنٹ لاجز میں بھی ممبران قومی اسمبلیز کو ہراساں کیا گیا تھا، یہ تو حکومت کو دیکھنا چاہیے جو آئینی حق ہے پرامن طریقے سے کرنے دینا چاہیے، پرامن احتجاج آپ کا حق ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 2014 کے آرڈر کے بعد پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ ہوا ، ایک سینیر پولیس آفسیر کو زخمی کیا گیا تھا، اس وقت ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا تھا ، کیا 2014 کے دھرنے کے بعد جو ہوا اس کی ذمہ داری عدالت لے سکتی تھی ؟ جس نے بھی کیا تھا اس کو آج تک کسی نے پکڑا نہیں ہے ، اس لیے عدالت کو محتاط ہونا پڑتا ہے ۔
چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ریلی کی درخواست دے دی ہے ؟۔ وکیل نے اثبات میں جواب دیا۔
عدالت نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ بیان حلفی دے سکتے ہیں کہ کوئی واقعہ نہیں ہوگا اور اگر ہوا تو آپ ذمہ دار ہونگے؟ آپ بیان حلفی نہیں دے سکتے تو پھر عدالت کیسے عمومی آرڈر جاری کردے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام کسی پی ٹی آئی کارکن کو غیر ضروری ہراساں نا کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔