پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی کے منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ

ویب ڈیسک  منگل 24 مئ 2022
پاکستان میں لگژری اشیاء پر پابندی عائد

پاکستان میں لگژری اشیاء پر پابندی عائد

 کراچی: حکومت کی جانب سے پرتعیش اشیاء کی درآمد پر پابندی کے منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مکمل تیار گاڑیوں اور سی کے ڈیز کی درآمدات بڑھ جائیں گی جو ملکی کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں اضافے کا باعث بنے گا۔

ایکسپریس نیوز کو موصولہ اطلاعات کے مطابق 38 لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی سے معیشت کو کوئی ریلیف یا پاکستانی کرنسی کے مقابلے ڈالر کی قدر میں اضافے پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔

حکومت کی تازہ ترین احکامات کے تحت ان لگژری کاروں کی درآمد پر بھی پابندی عائد کی گئی جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جاتی ہیں، ان اوورسیز پاکستانیوں نے 45 کروڑ ڈالر کی ترسیلات ارسال کیں جس سے حکومت کو 1.6ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوا۔

واضح رہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے سب سے زیادہ ہائبرڈ گاڑیاں درآمد کی جاتی ہیں جن کی درآمدات پر پابندی سے خام تیل کے درآمدی بل کا حجم بھی بڑھے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد ہونے کے بعد قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں سالانہ 76 ارب روپے کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔

حکومت کےتازہ ترین اقدامات کے نتیجے میں مکمل تیار گاڑیوں اور سی کے ڈیز کی درآمدات بڑھ جائیں گی جو ملکی کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں اضافے کا باعث بنے گا۔

اسی طرح دیگر لگژری اشیاء جن میں جوتوں سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں پر پابندی سے نہ صرف صارفین بلکہ خوردہ فروشوں کی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے جو بے روزگاری میں اضافے کا باعث بنے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ ملک میں ان اشیاء کے اسمگلروں کی چاندی ہوجائے گی اور اسمگلنگ کا حجم بڑھنے کا بھی خدشہ ہے کیونکہ محکمہ کسٹمز ناکافی عملہ اور ہتھیاروں کی کمی کی وجہ سے اسمگلنگ پر 100 فیصد قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور اسمگلروں کے گروہ زیادہ منظم، متحد اور خطرناک طور پر بالادست ہیں۔

مذکورہ اشیاء کے تاجروں و درآمد کنندگان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ درآمدی پابندی کے حامل پرتعیش اشیاء کی فہرست پر نظرثانی کرتے ایسی اشیاء کی درآمدات پر عائد پابندی کا فیصلہ واپس لے جس سے ذرمبادلہ وترسیلات زر کی آمد کا نقصان نہ ہو اور ملک میں اسمگلنگ ریجیم کو تقویت نہ ملے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔