حکومتی ٹیم اورتحریک انصاف کے درمیان مذاکرات نہ ہوسکے

ویب ڈیسک  بدھ 25 مئ 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین بات چیت کے لیے چیف کمشنر کے دفتر پہنچے اور ایک دوسرے کے انتظار کے بعد ایسے ہی روانہ ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین سپریم کورٹ کے حکم پر رات 10 بجے چیف کمشنر آفس مذاکرات کے لیے پہنچے، پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹی کی قیادت معروف قانون دان اور پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے کی جبکہ فیصل چوہدری بطور رکن شریک ہوئے، حکومتی اراکین کی عدم حاضری پر بابر اعوان نے احتجاج کیا اور چیف کمشنر کے دفتر سے باہر آئے اور میڈیا سے گفتگو کر کے واپس روانہ ہوگئے۔

روانگی سے قبل میڈیا سے بات چیت میں بابر اعوان نے کہا کہ  سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک کمیٹی بنائی،اس کمیٹی کے چار ارکان پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھتے ہیں، دو ارکان آپکے سامنے موجود ہیں اور باقی دو گمشدہ افراد کی لسٹ میں شامل ہیں،عامر کیانی اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ایچ نائن اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت دیدی

انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کا حکم مانا ہے، ہمیں جو وقت دیا ہے اس پر چیف کمشنر آفس پہنچے مگر حکومت کی غیر سنجیدگی دیکھیں کہ کوئی رکن بھی یہاں نہیں پہنچا، اس وقت انہوں نے ڈارک پاکستان بنایا ہوا ہے،وائی فائی نیٹ مکمل طور پر بند کر دیا گیا،  انہیں دیا ہوا وقت پورا ہو گیا ہے وہ نہیں آئے، باقی رپورٹ ہم صبح سپریم کورٹ جمع کرودیں گے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مزاکرات کا جو وقت دیا تھا وہ پورا ہو گیا، حکومت مزاکرات کے لئے نہیں پہنچی اور سنجیدہ بھی نہیں ہے۔

حکومتی کمیٹی کا تاخیر سے پہنچنے کا اعتراف

بعد ازاں حکومتی کمیٹی کے اراکین ایاز صادق، مولانا اسد محمود، اعظم نذیر تارڑ اور خالد مگسی چیف کمشنر ہاؤس پہنچے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن اسمبلی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر مذاکرات ہونے تھے اور جلسے کا مقام طے ہونا تھا، ہم نے سپریم کورٹ کے حکم پر رکاوٹیں ہٹائیں، جس پر خان صاحب نے صوابی سے ہی کہنا شروع کیا ہم ڈی چوک ہی جائیں گے۔

ایاز صادق نے اعتراف کیا کہ حکومتی کمیٹی مقررہ وقت سے 30 منٹ تاخیر سے پہنچی تاہم وہ چیف کمشنز سے مکمل رابطے میں تھی، بابر اعوان احتجاجا یہاں سے چلے گیے، ہم بیٹھے ہیں اور انتظار کریں گے وہ نہیں آئے تو صبح سپریم کورٹ کو بتائیں گے، بابر اعوان سے کہوں گا کہ انارکی نہ پھیلائیں، جو بھی ہمارے درمیان مذاکرات ہوتے ہیں وہ اپنا جلسہ کریں اور اسلام اباد چھوڑ دیں۔

مولانا اسد محمود نے کہا کہ ’یہ اگ لگا رہے ہیں، ہم چیف کمشنر آفس میں ہیں، یہ اپنی مرضی سے قومی اسمبلی اجلاس کو دس دس گھنٹے ملتوی کرتے تھے اور آج پندرہ بیس منٹ انتظار نہیں کر سکے، ہم رابطے میں تھے کہ راستے بند ہیں اس لئی تھوڑی تاخیر ہوئی،  ہم نے بھی مظاہرے کئے ہیں کچھ بھی بند نہیں ہوا، انہوں نے تو مارچ ہی خونی ہونے کا کہ کر شروع کیا، ہم اب شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مذاکراتی کمیٹی ہیں اس سے زیادہ نہیں بول سکتے، ہم انہیں کہتے ہیں ہاکستان پر بچوں اور اسپتالوں پر رحم کریں۔

حکومتی کمیٹی کے رکن اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما خالد مگسی نے کہا کہ صورت حال کو دیکھ کر دس پندرہ منٹ انتظار کرنا چاہیے تھا، ہماری درخواست ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ مذاکرات کے لئے آئیں، درختوں اور سبزے کو جلانا مسلمان کا کام نہیں ہے۔

وزیر قانون اعظم تارڑ نے کہا کہ آج انسانی حقوق کی انڈیا میں بہت بڑی خلاف ورزی ہوئی، یاسین ملک کو دی جانے والی سزا پر ہم سب کو یک زبان ہو کر آواز اٹھانی تھی مگر افسوس کہ ایسا نہ ہوسکا، یہ دیگر صوبوں کو کیا بتا رہے ہیں، یہ پڑھے لکھے لوگوں کی عجیب کیفیت ہے، خان صاحب کرسی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس عدالت نے راستے کھلوائے اور ملک میں آگ لگوائی وہ عدالت اس وقت بند ہے۔

حکومتی کمیٹی میں یوسف رضا گیلانی، ایاز صادق، مولانا اسد محمود فیصل سبزواری، آغا جان، خالد مگسی، احسن اقبال اور اعظم نذیر تارڑ شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی چار رکنی کمیٹی کے دو اراکین گرفتار اور دو میں بابر اعوان ، فیصل چوہدری شامل ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ عوام چاہتے ہیں کہ ملک جمہوری انداز میں آگے بڑھے، عمران کا بیانیہ صرف سوشل میڈیا پر تھا، عمران خان نے کاروباری اور دیگر معاملات کو معطل کیا ہوا تھا، تین ماہ سے انہوں نے پوری قوم کو یرغمال بنایاہوا تھا، اس فتنہ اور فساد کی کوئی گنجائش نہیں ہے، خیبر پختونخوا کے لانگ مارچ میں شامل لوگ اسلحہ سے لیس ہیں، خیبرپختونخواسے آنے والوں کے استقبال اور خاطر مدارت کا بندوبست کررکھا ہے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے پی ٹی آئی کی پٹیشن پر وزیراعظم کو 4 رکنی مذاکراتی  ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کو اسلام آباد آنے دیا جائے، وہ جلسہ کرکے گھر واپس چلے جائیں، تحریک انصاف نے4رکنی ٹیم مقرر کر دی ہے، وزیراعظم بھی مذاکراتی ٹیم تشکیل دے رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔