یاسین ملک کو سزا دے کر کشمیریوں کے جذبہ حریت کو ختم نہیں کیا جاسکتا، آئی ایس پی آر

ویب ڈیسک  بدھ 25 مئ 2022
ایسے ہتھکنڈے کشمیری عوام کے جذبے پست نہیں کرسکتے، میجر جنرل بابر افتخار

ایسے ہتھکنڈے کشمیری عوام کے جذبے پست نہیں کرسکتے، میجر جنرل بابر افتخار

 راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان من گھڑت الزامات میں یاسین ملک کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کی شدید مذمت کرتا ہے۔

پاک فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے بھارتی عدالت کی جانب سے حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ایسے ہتھکنڈے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو ختم نہیں کرسکتے۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان یاسین ملک کی سزا کی مذمت کرتا ہے۔ ایسے جابرانہ ہتھکنڈے غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کے جذبے کو پست نہیں کر سکتے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارتی عدالت نے حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنا دی

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوسری جانب وزیرعظم شہباز شریف نے بھارتی عدالت کی جانب سے حریت رہنما یاسین ملک کو دی جانے والی سزا کو نظام انصاف کے لیے سیاہ ترین دن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ  بھارت یاسین ملک کو جسمانی طور پر قید کر سکتا ہے لیکن وہ اس آزادی کے تصور کو کبھی قید نہیں کر سکتاجس کی وہ علامت ہیں،  بہادر آزادی پسند کی عمر قید کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نئی تحریک دے گی۔

بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان کا شدید احتجاج

علاوہ ازیں بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے  یاسین ملک کو سزا دینے پر شدید احتجاج کیا گیا، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے واضح طور پر یاسین ملک کی سزا کو مسترد کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یسین ملک  کا متنازع اور یک طرفہ کیس ہےم پاکستان نے حریت رہنما یاسین ملک کو ایک انتہائی مشکوک اور من گھڑت مقدمے میں سزا دی جسے پاکستان مسترد کرتا ہے۔

دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور پر واضح کیا کہ یاسین ملک کو من گھڑت الزامات پر سزا دی گئی ہے۔ پاکستان نے اُن کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود غیر انسانی قید میں رکھنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

ترجمان کے مطابق کٹھ پتلی انتظامیہ اور بھارتی حکومت نے کشمیری قیادت کے خلاف سیاسی انتقام کی اشتعال انگیز کارروائی میں ایک بار پھر عدلیہ کا غلط استعمال کیا ہے، کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے ان کی جدوجہد کو ’دہشت گردی‘ قرار دینا گھناؤنی کوششیں ہے۔

اعلامیے کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو  یاسین ملک کی خیریت کے بارے میں پاکستان کے شدید خدشات سے آگاہ کیا گیا جبکہ پاکستان نے مطالبہ کیا کہ بھارتی عدالت یاسین ملک کو تمام بے بنیاد الزامات سے بری کرے، ان کی خیریت کو یقینی بنائے اور جیل سے ان کی فوری رہائی کا بندوبست کرے۔

پاکستان نے اس کے علاوہ بھارتی جیلوں میں قید تمام کشمیری لیڈروں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ کشمیریوں پر ہونے والے بہیمانہ اور منظم ظلم و ستم کو فوری طور پر روکنا چاہیے، ریاستی دہشت گردی کو ایک پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارتی ناظم الامور پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کرنے دیں جبکہ عالمی برادری بھارت پر بین الاقوامی انسانی قانون اور چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔

واضح رہے کہ بھارتی عدالت نے دہشت گردی کی معاونت کے جھوٹے الزام میں حریت رہنما یایسن ملک کو عمر قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔