- پشاور؛ رمضان المبارک میں آٹا 500 روپے تک مہنگا ہوگیا، شہری پریشان
- کیویز کے دورہ پاکستان میں میچز کا شیڈول پھر تبدیل کرنے کا امکان
- ان فٹ کرکٹرز کی سلیکشن پر سوال اٹھنے لگے
- اے این ایف کی مختلف کارروائیوں میں کئی من منشیات برآمد
- دنیا کا آخری کوچ مکی آرتھر
- یکم اپریل سے پٹرول 5، ڈیزل 20 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
- دورانِ واردات شہریوں کو قتل کرنے والا انتہائی مطلوب ڈاکو گرفتار
- پیٹرول پر سبسڈی، آئی ایم ایف نے حکومت کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی
- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
- پیمرا کا پی بی اے سے سرچارج کا مطالبہ آرڈیننس کیخلاف ہے، سپریم کورٹ
- شکیب الحسن ٹی20 میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بن گئے
- نجی پاکستانی ایئرلائن نے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیا
- سابق صدر آصف زرداری سے دبئی میں سندھ کے صوبائی وزراء کی ملاقات
- تاریخی تقریب منعقد؛ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ تلاوت قرآن پاک اور اذان کی صدا سے گونج اٹھا
- لیونل میسی نے 100 واں گول اسکور کرکے تاریخ رقم کردی
سمندری مونگے میں کینسر کے خلاف مؤثر کیمیکل دریافت

مسلسل 25 برس نرم مونگوں میں چھپا ایک اہم کیمیائی اجزا دوبارہ ملا ہے جو کئی طرح کے کینسر کو ختم کرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل
یوٹاہ: اگرچہ یہ ایک فلمی کہانی معلوم ہوتی ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ سائنسداں مسلسل 25 برس سے کینسر ختم کرنے والے ایک سالمے (مالیکیول) کی تلاش میں تھے جو اب مل چکا ہے۔
پہلے پہل یہ سمندری مرجانی چٹانوں (کورال) میں دریافت ہوا تھا لیکن اسے مکمل طور پر سمجھا نہیں گیا تھا۔ اب نہ صرف یہ دوبارہ ملا ہے بلکہ اسے نرم کورال کی بجائے تجربہ گاہ میں بھی تیار کرسکتے ہیں جسے سنتھے سز کا عمل کہا جاتا ہے۔
ہم عرصے سے جانتے ہیں کہ سمندروں میں شفاخانہ چھپا ہوسکتا ہے۔ پھر رنگ برنگے اور کئی اقسام کے مونگے شاندار کیمیائی اجزا بناتے ہیں جن میں ادویہ کی نئی دکان بلکہ کان ہوسکتی ہے۔ 1990 کے دوران گریٹ بیریئر ریف میں ’ایلیوتھیروبن‘ نامی سالمہ دریافت ہوا تھا۔ یہ سرطانی خلیات (سیلز) کو تباہ کرتا ہے اور کینسر روکتا ہے لیکن اس کی ساخت اور بناوٹ کے عمل سے پردہ نہ اٹھ سکا تھا۔
ممتاز سائنسی جریدے نیچر کیمیکل بائیلوجی میں شامل رپورٹ میں جامعہ یوٹاہ کے پروفیسر ایرک شمٹ نے لکھا ہے کہ نہ صرف ’ایلیوتھیروبن‘ کا ماخذ نرم کورال معلوم کیا گیا ہے بلکہ اس کے جینیاتی خواص بھی دیکھے گئے ہیں۔
سائنسداں ایک عرصے سے ’ایلیوتھیروبن‘ کی جینیاتی ترکیب معلوم کرنا چاہتے تھے لیکن ساتھ میں وہ یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ آیا خاص طرح کے نرم مونگے انہیں خود بناتے ہیں یا پھر ان سے چپکے چھوٹے پودے ڈائنوفلیجلیٹس یہ کیمیکل پیدا کرتے ہیں۔ لیکن اب بھی مرجانی چٹانوں سے ’ایلیوتھیروبن‘ کی اتنی مقدار نہیں نکالی جاسکتی جس سے دوا بنائی جاسکے یا محض تجربات ہی ممکن ہوں۔
ڈاکٹر ایرک اور ان کے محقق ساتھیوں نے اب معلوم کیا ہے کہ کورال کے قریبی رشتے دار پودے ’سمندری قلم‘ (سی پین)میں بھی ’ایلیوتھیروبن‘ کی اچھی مقدار ہوتی ہے۔ اس کے بعد اس کا مکمل جینیاتی مطالعہ بھی کیا گیا ہے۔ اسی طرح ’ایلیوتھیروبن‘ سے ملتے جلتے کئی کیمیائی اجزا معلوم کئے گئے اور یوں انہیں ایک بیکٹیریا میں شامل کرکے اس کا جائزہ لیا گیا۔
اب جین کلسٹر کو ایک تبدیل شدہ ای کولائی بیکٹیریا میں رکھ کر اسے مصنوعی طور پر تیار کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی گئ ہے۔ یعنی اگر قدرتی طور پر ’ایلیوتھیروبن‘ کی مقدار کم ہے تو کوئی مسئلہ نہیں بلکہ ہم تجربہ گاہ میں اس کی خاطرخواہ مقدار بناسکتےہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ سمندر اور بالخصوص نرم مونگوں میں ہزاروں شفا بخش سالمات موجود ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔