اچھے کھیل کے باوجود دو گول مسترد ہونے سے ہارے، مینیجر قومی ہاکی ٹیم

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 27 مئ 2022
کھلاڑی کی ایک چھوٹی سے کوتاہی سے کتنا نقصان پوری ٹیم کو برداشت کرنا پڑتا ہے، خواجہ جنید۔ فوٹو : ٹویٹر

کھلاڑی کی ایک چھوٹی سے کوتاہی سے کتنا نقصان پوری ٹیم کو برداشت کرنا پڑتا ہے، خواجہ جنید۔ فوٹو : ٹویٹر

 لاہور: پاکستان ہاکی ٹیم کے مینیجر خواجہ جنید کا کہنا ہے کہ ہاکی ورلڈکپ سے باہر ہونے کا بہت دکھ ہے، پوری قوم کی طرح سب کھلاڑی بھی بہت افسردہ ہیں، اچھی ہاکی کھیلنے کے بعد دو گول مسترد ہونے کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑا۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹیم مینیجر نے موقف اختیار کیا کہ میچ کے دوران جن کھلاڑیوں کی غلطیوں سے یہ دو گول مسترد ہوئے، ان کی سرزنش کرنے کے ساتھ سمجھایا بھی گیا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کی ایک چھوٹی سے کوتاہی سے کتنا نقصان پوری ٹیم کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مینیجر کی ذمہ داری میدان سے باہر ہوتی ہے، گراؤنڈ میں کس کھلاڑی کو کب اِن اور آوٹ کرنا ہے، میچ کے اندر کیا ہو رہا ہے، یہ دیکھنا ہیڈکوچ کا کام ہے۔ ہائی پریشر میچ میں 12 کھلاڑیوں کی موجودگی کا واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، اسی ایشیا کپ میں ملائیشیا اور کوریا کے درمیان میچ میں بھی یہ واقعہ پیش آیا تھا۔

خواجہ جنید نے کہا کہ ماضی میں بھی بہت سے ایسے واقعات کی وجہ سے ہی ایف آئی ایچ کو قانون بنانا پڑا کہ اگر گراؤنڈ میں 12 کھلاڑی ہوں گے تو گول یا پنالٹی کارنز کو مسترد اور کپتان کو کارڈ جاری کیا جائے گا، بدقسمتی سے ہمیں بھی کھلاڑیوں کی اس سنگین کوتاہی کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ دوسرا گول مسترد ہونے کا وجہ رانا وحید کا وہ فاول تھا جس کی اسٹک گول کیپر کے پیڈز پر اس وقت جا لگی جب عمر بھٹہ گیند کو جال میں پھینک رہے تھے۔

خواجہ جنید کے مطابق بھارت کے خلاف 14 ور جاپان کے خلاف 18 بار اٹیک کیے گئے لیکن صرف تین گول ہی کرسکے، مسنگ کا ایشو ہمارا سب سے بڑا مسئلہ نظر آیا ہے، اس خامی کو جتنی جلد دور کرلیں گے اتنا ہی ہمارے لیے بہتر ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔