- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
جامعات کی گرانٹ میں کٹوتی کا معاملہ، ملازمین کا ہاؤس رینٹ بند
کراچی: اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی) نے وفاقی حکومت کی جانب سے جامعات کی گرانٹ پر کی جانے والی ممکنہ 50 فیصد سے زائد کٹوتی کے سبب ملازمین کی تنخواہوں میں شامل ہاؤس سیلنگ/ہاؤس رینٹ فوری بند کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ ہاؤس رینٹ صوبائی چارٹر کے تحت آنے والی سرکاری جامعات کے تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کی تنخواہ سے بند ہوگا جس کا باقاعدہ خط صوبائی چارٹر کی حامل سرکاری جامعات کو بھجوادیا گیا ہے۔ ہاؤس سیلنگ کے نتیجے میں مختلف گریڈز کے ملازمین کا ہاؤس رینٹ 2 سے 6 ہزار روپے تک ختم ہوجائے گا۔
دوسری جانب فنانس ڈویژن کی جانب سے سرکاری جامعات کے حالیہ فنڈز میں 50 فیصد تک کٹوتی کرنے کی آفیشل اطلاعات سامنے آنے پر ایچ ای سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ سہیل نے وفاقی سیکریٹری تعلیم ناہید شاہ درانی کو ایک مراسلہ بھیجا ہے۔
مراسلے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کی سرکاری جامعات کے لیے اب تک دیا جانے والا 66.250 بلین روپے کا سالانہ بجٹ ان جامعات کی محض 28 فیصد ضروریات ہی پوری کرتا ہے جبکہ یہ جامعات باقی 72 فیصد ضروریات اپنے وسائل اور صوبائی بجٹ سے پورا کرتی ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے ملنے والا بجٹ ناکافی ہوتا ہے، حکومت نے جو 15 بلین روپے کی ضمنی گرانٹ کا اعلان کیا تھا مسلسل یاددہانی کے بعد وہ بھی تاحال ایچ ای سی کو جاری نہیں کی گئی۔
خط کے مطابق ملک کی سرکاری جامعات کی ضروریات 104.983 ارب روپے ہے، یہ گرانٹ خود ایچ ای سی کی جانب سے مانگی گئی ہے اس کے عوض محض 30 ارب روپے گرانٹ کے اجراء کی بات کی جارہی ہے جس کی فوری تصحیح کی ضرورت ہے۔
ایچ ای سی نے یہ بجٹ ڈیمانڈ 100 موجودہ جامعات، 18 نئی جامعات اور 49 انسٹی ٹیوٹ کے لیے ان کی ضروریات کو سامنے رکھ کر کی ہے اور آئندہ مالی سال 2022/23ء کے لیے مختص کی جانے والی 30 بلین روپے کی گرانٹ پر دوبارہ غور نہ کیا گیا تو ملک میں بے روزگاری کے ساتھ ساتھ نوجوانوں پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
خط میں یہ انکشاف بھی موجود ہے کہ یہ مالی سال 2016ء سے دی جانے والی جامعات کی گرانٹ ملک کے جی ڈی پی کا 0.14 فیصد تک ہے جبکہ ان برسوں میں نئی جامعات بنیں، مہنگائی بڑھی جس کے نتیجے میں آپریشنل اخراجات (یوٹیلیٹیز) بڑھ گئی اور وفاقی حکومت کی جانب سے مسلسل تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کیا جاتا رہا جس کے بعد اب سرکاری جامعات بدترین مالی بحران و خسارے سے دوچار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔