امن اور یک جہتی پر زور دیتے جلسے

عارف عزیز  بدھ 5 مارچ 2014
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

کراچی: شہر قائد میں پچھلے ہفتے بھی سیاسی جماعتوں کی طرف سے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت، حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات اور کارروائیوں کی حمایت اور مخالفت کا شور سنائی دیتا رہا۔

متحدہ قومی موومنٹ کا اجتماع، متحدہ علما محاذ پاکستان کا یوم امن و یک جہتی اور جماعت اسلامی کی رکنیت سازی مہم نمایاں رہی۔ گذشتہ ہفتے لال قلعہ گراؤنڈ، عزیز آباد میں ایم کیو ایم کی لیبر ڈویژن کے 27 ویں یوم تاسیس پر اجتماع میں پارٹی کے قائد الطاف حسین نے ایک مرتبہ پھر ملک کو درپیش مسائل اور دہشت گردی کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے اس کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ الطاف حسین نے لیبر دویژن کے یوم تاسیس پر خطاب میں کہا کہ طالبان کراچی سمیت ملک کے بیش تر علاقوں میں اپنا نظام قائم کرچکے ہیں، اب بھی وقت ہے کہ حکومت فوج کے ساتھ مل کر ملک کو دہشت گردی سے پاک کرے اور ریاست کو بچائے۔

پاکستان ہوگا، تو سب کچھ ہوگا، لہٰذا پاکستان کو بچائیے، ہم پاکستان کو طالبان کے حوالے نہیں کرنے دیں گے، جمہوریت کا سبق پڑھانے والے یاد رکھیں کہ ملک ہے تو سب کچھ ہے، ورنہ کچھ بھی نہیں۔ ایم کیو ایم ملک سے خاندانی اور لوٹ مار کی سیاست کا خاتمہ کرکے اصل جمہوری نظام قائم کرے گی۔ انہوں نے اجتماع سے خطاب میں کہا کہ آج جمعہ کا دن ہے اور آپ جانتے ہیں کہ کئی سال سے اس دن مختلف مقامات پر نماز پڑھنے والے ذمہ داران اور کارکنان و ہم دردوں کو شہید کیا جاتا رہا ہے۔

خاص طور پر جب بھی لیبر ڈویژن کے ساتھی نئے عزم سے میدان عمل میں اترتے ہیں، ایم کیوایم کے خلاف سازشیں اتنی ہی تیز ہوجاتی ہیں۔ آج کے جلسے کو ناکام بنانے کے لیے دہشت گردوں نے ناظم آباد کے علاقے گول مارکیٹ میں فائرنگ کرکے حامد خان اور محمد خالد کو گولیاں مار کر شہید کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم کی تحریک کے مشن اور مقصد کو بڑھانے کے لیے جہاں دیگر شعبہ جات قائم کیے، کمیٹیاں بنائیں، وہیں محنت کشوں کے حقوق اور تحریک کے پیغام کو ملک کے ایک ایک مظلوم اور محروم تک پہچانے کے لیے آج سے 27 برس قبل لیبر ڈویژن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس شعبے نے ہر کٹھن اور مشکل دور میں تحریک کے انقلابی پیغام کو آگے بڑھایا۔

اس موقع پر انہوں نے ایم کیوایم کی لیبر ڈویژن کے اراکین کی قربانیوں کا ذکر بھی کیا اور انہیں سلام پیش کیا۔ الطاف حسین نے مزید کہاکہ یہ بزدلوںکا اجتماع نہیں، لیبر ڈویژن کے بہادر ساتھیوں کا اجتماع ہے اور اسٹیج جب بہادروں کا ہو تو بہادروں کے اسٹیج سے بزدلانہ باتیں کرنا اچھا نہیں لگتا۔ انہوں نے کہاکہ اب حکومت نے پالیسی کا اعلان کردیا ہے، خدا حکومت کو توفیق دے کہ وہ مسلح افوا ج کے ساتھ مل کر دہشت گردوں سے ملک کو پاک کرے۔

الطاف حسین نے کہا کہ لیبر کنونشن میں صرف اردو بولنے والے نہیں پنجابی، پٹھان، سرائیکی، سندھی، بلوچی، اور ہر قومیت اور مذہب کا پھول اس گل دستے میں سجا ہوا ہے۔ ہمیں محبت اور یک جہتی کا پاکستان دیکھنا ہے، تو آج کا اجتماع دیکھو۔ اس اجتماع میں الطاف حسین کی ہمشیرہ محترمہ سائرہ خاتون، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر نصرت، انجینئر ناصر جمال، رابطہ کمیٹی کے دیگر اراکین، حق پرست اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، ایم کیو ایم لیبر ڈویژن کی سینٹرل کو آرڈی نیشن کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم پاکستان میں مزدوروں کے سب سے بڑے شعبے سے بات کررہے ہیں اور یہ اجتماع صرف لال قلعہ گراؤنڈ میں قید نہیں بلکہ پوری سڑک ان مزدوروں سے بھری ہوئی ہے، جو انقلاب کی بنیاد ہیں۔ رابطہ کمیٹی کے رکن حیدر عباس رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں ہر سیاسی جماعت نے غریب کی بات کی ہے، مگر ان کے لیے عملی طور پر کیا کیا؟ باتیں سب کرتے ہیں، نعرے سبھی لگاتے ہیں، مگر نام نہاد مزدور اداروں میں اپنے رشتے داروں کو شامل کر کے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

آج اس اجتماع میں لاکھوں مزدور جمع ہوکر محروم طبقے کی نمائندگی کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کے حقوق کا حصول ایم کیوایم نے یقینی بنایا ہے اور ان کے مسائل کا آگے بڑھ کر سامنا کیا ہے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم لیبر ڈویژن کے انچارج کاظم رضا نے کہا کہ پاکستان کو فرسودہ، سرمایہ دارانہ نظام نے جکڑا ہوا ہے، طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر کے یہ طبقہ عوام کو محکوم بناتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین محروم اور پسے ہوئے طبقے کے حقوق کے حصول کے لیے لیبر ڈویژن کا قیام عمل میں لائے، جو پاکستان کے محنت کشوں کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ اس پلیٹ فارم سے منتخب مزدور نمائندے کبھی محنت کشوں کے حقوق کا سودا نہیں کرتے۔ اس موقع پر دیگر ذمہ داروں نے اپنی تقریر میں کہا کہ الطاف حسین کی حق پرستی کی تحریک میں تمام محنت کش بلاتفریق متحد اور منظم ہیں۔

پچھلے دنوں متحدہ علما محاذ پاکستان کے تحت کراچی سمیت ملک بھر میں یوم امن و یک جہتی منایا گیا۔ اس موقع پر مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام نے پاکستان میں کسی بھی قسم کا اندرونی اور بیرونی دباؤ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن اور استحکام کے لیے علما سر سے کفن باندھ کر میدان عمل میں نکلیں۔ انہوں نے طالبان سے کہا کہ وہ پُرتشدد کارروائیاں بندکر دیں، دہشت گردی کے خلاف علما اور مشائخ افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ ان اجتماعات میں مولانا محمد اسفند یار خان، شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم، مولانا تنویر الحق تھانوی، مولانا حافظ عبدالرحمن سلفی، مولانا محمد امین انصاری، مولانا انتظار الحق تھانوی، علامہ آغا نیر عباس جعفری و دیگر نے علما اور مذہبی راہ نماؤں کے قتل کو امریکا، اسرائیل اور انڈیا کی سازش قرار دیتے ہوئے امن کے لیے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر حکومت سے نفاذ شریعت کا مطالبہ دہرایا گیا۔

گذشتہ دنوں یکم مارچ سے 23 مارچ تک رکنیت سازی کے لیے جماعت اسلامی (کراچی) کے تحت عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں برادر تنظیموں کا اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت مقامی امیر حافظ نعیم الرحمن نے کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کارکنان اور ذمہ داران پر زور دیاکہ وہ گھر گھر جا کر ایک ایک فرد تک دین کی دعوت پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی، قتل و غارت گری اور بھتا خوری سے عوام کو نجات دلانے کے لیے جماعت اسلامی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ ہم کراچی کو ایک بار پھر پُرامن شہر بنا کر دم لیں گے۔ اجلاس کے بعد شہر کے پانچوں اضلاع میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے شہریوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا۔ اس مہم کے اختتام پر نشتر پارک میں تحفظ پاکستان کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔