- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
صرف ڈاکٹروں کے لیے مخصوص رشتے کی ویب سائٹ تنقید کی زد میں
دہلی: بھارت میں صرف ڈاکٹر جیون ساتھی کی تلاش کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ اس وقت تنقید کی شکار ہے جس پر پہلا الزام تو یہ ہے کہ وہ معاشرے میں ایک خاص گروہ (کلاس) کو فروغ دے رہی ہے۔
’میڈیکو لائف پارٹنر‘ نامی بھارتی ویب سائٹ کےمطابق ان کا مقصد یہ ہے کہ اگر میاں بیوی دونوں ڈاکٹر ہوں تو نہ صرف وہ بہتر جیون ساتھی ثابت ہوتے ہیں بلکہ اس سے ’اعلیٰ معیار کے جوڑے بن سکتے ہیں جو یکساں شعبے کےماہر بھی ہوں‘۔
ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ ان کے پلیٹ فارم پر ہر مذہب، خطےاور برادری سے تعلق رکھنے والے خاتون اور مرد ڈاکٹروں کے رشتے موجود ہیں۔ تاہم یہ ویب سائٹ بھارت میں زیادہ مقبول ہیں کیونکہ اس پر سب سے بڑی تعداد میں بھارتی ڈاکٹر رجسٹر ہیں۔ تاہم رشتے کی تفصیلات پوسٹ کرنے کے لیے 49 سے 243 ڈالر فیس رکھی گئی ہے۔
تاہم اس ویب سائٹ پر کئی انداز سے تنقید کی جاری ہے۔ بعض صارفین نے لکھا ہے کہ شریکِ حیات کے لیے ہم پیشہ ہونا لازمی نہیں بلکہ باہمی احترام اور الفت ضروری ہے۔ اکثر افراد کا خیال ہے کہ بھارت میں پہلے ہی ڈاکٹر اور انجینیئر کے رشتوں کو ایک الگ اشرافیہ جماعت کی حیثیت دی جاتی ہے اور میڈیکو لائف پارٹنر اس آگ کو مزید ہوا دے گی۔
کئی صارفین نے الزام عائد کیا ہے کہ کل 21000 اکاؤنٹ میں سے کئی ایک جعلی ہیں اور ان کی تصدیق نہیں ہوپارہی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔