سندھ اور پنجاب میں آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی

رزاق ابڑوٍ  ہفتہ 28 مئ 2022
رواں سال درجہ حرارت بڑھ جانے، زرعی پانی کی کمی اور دیگر وجوہات شامل ہیں۔ فوٹو : فائل

رواں سال درجہ حرارت بڑھ جانے، زرعی پانی کی کمی اور دیگر وجوہات شامل ہیں۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  رواں سال درجہ حرارت بڑھ جانے، زرعی پانی کی کمی اور دیگر وجوہات کی بناپر صوبہ سندھ اور پنجاب میں آم کی پیداوار میں تقریباً 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

کاشت کاروں کے مطابق اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کے باعث مارکیٹ میں بالخصوص ایکسپورٹ ہونے والے آموں کے ریٹ بھی بڑھنے چاہئیں لیکن کاروباری افراد کے مطابق آم ایکسپورٹ کرنے کے اخراجات ابھی تک بڑھے ہوئے ہیں۔

صوبے کے کاشت کاروں کی تنظیم سندھ آبادگار بورڈکے سینئر نائب صدر محمود نواز شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کا مسئلہ سندھ اور پنجاب دونوں صوبوں کے آبادگاروں کو درپیش ہے، ایک اندازے کے مطابق پچھلے برسوں کے مقابلے میں اس مرتبہ دونوں صوبوں میں تقریباً 50 فیصد تک آم کی پیداوار کم ہوئی ہے۔

محمود نواز شاہ کے مطابق اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کی تین اہم وجوہات ہیں، سب سے بڑی وجہ اس سال مارچ اور اپریل میں حد سے زیادہ گرمی بڑھنا تھا، جبکہ باقی دو وجوہات میں زرعی پانی کی کمی اور آم کی فصل کو کیڑا لگنا شامل ہیں جس کی وجہ سے اس مرتبہ آم کا سائز کم ہوا ہے، انھوں نے بتایا کہ سندھ کے بعض علاقوں میں 62 سے 63 فیصد تک زرعی پانی کی کمی کا سامنا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر ملک میں ہر سال 18لاکھ ٹن تک آم کی پیداوار ہوتی ہے جس کا 7 فیصد ایکسپورٹ ہوتا ہے، اس مرتبہ آم کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ ہونے والے آم کی قیمت زیادہ ہوگی۔

فروٹ کے کاروبار سے منسلک بزنس مین شیخ امتیاز کے مطابق اس سال آم کی ایکسپورٹ بھی پہلے سے کم ہوگی، ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پچھلے سال تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کیے گئے تھے جبکہ اس سال 90 ہزار ٹن سے ایک لاکھ ٹن تک ایکسپورٹ ہوگی، انھوں نے بتایا کہ اس سال بھی ایکسپورٹ پر اخراجات زیادہ ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔