- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
- خطرناک قیدی عورت کا بھیس بدل کر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب
- پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کی جانب مارچ کریں، حماس ملٹری کمانڈر
- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
- سفاک بھائی اور باپ نے ملکر کر لڑکی کو سفاکانہ انداز سے قتل کردیا
- ماسکو حملہ کے بعد تاحال 95 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، رپورٹ
سندھ اور پنجاب میں آم کی پیداوار میں 50 فیصد کمی
کراچی: رواں سال درجہ حرارت بڑھ جانے، زرعی پانی کی کمی اور دیگر وجوہات کی بناپر صوبہ سندھ اور پنجاب میں آم کی پیداوار میں تقریباً 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
کاشت کاروں کے مطابق اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کے باعث مارکیٹ میں بالخصوص ایکسپورٹ ہونے والے آموں کے ریٹ بھی بڑھنے چاہئیں لیکن کاروباری افراد کے مطابق آم ایکسپورٹ کرنے کے اخراجات ابھی تک بڑھے ہوئے ہیں۔
صوبے کے کاشت کاروں کی تنظیم سندھ آبادگار بورڈکے سینئر نائب صدر محمود نواز شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کا مسئلہ سندھ اور پنجاب دونوں صوبوں کے آبادگاروں کو درپیش ہے، ایک اندازے کے مطابق پچھلے برسوں کے مقابلے میں اس مرتبہ دونوں صوبوں میں تقریباً 50 فیصد تک آم کی پیداوار کم ہوئی ہے۔
محمود نواز شاہ کے مطابق اس سیزن میں آم کی پیداوار کم ہونے کی تین اہم وجوہات ہیں، سب سے بڑی وجہ اس سال مارچ اور اپریل میں حد سے زیادہ گرمی بڑھنا تھا، جبکہ باقی دو وجوہات میں زرعی پانی کی کمی اور آم کی فصل کو کیڑا لگنا شامل ہیں جس کی وجہ سے اس مرتبہ آم کا سائز کم ہوا ہے، انھوں نے بتایا کہ سندھ کے بعض علاقوں میں 62 سے 63 فیصد تک زرعی پانی کی کمی کا سامنا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر ملک میں ہر سال 18لاکھ ٹن تک آم کی پیداوار ہوتی ہے جس کا 7 فیصد ایکسپورٹ ہوتا ہے، اس مرتبہ آم کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے ایکسپورٹ ہونے والے آم کی قیمت زیادہ ہوگی۔
فروٹ کے کاروبار سے منسلک بزنس مین شیخ امتیاز کے مطابق اس سال آم کی ایکسپورٹ بھی پہلے سے کم ہوگی، ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پچھلے سال تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کیے گئے تھے جبکہ اس سال 90 ہزار ٹن سے ایک لاکھ ٹن تک ایکسپورٹ ہوگی، انھوں نے بتایا کہ اس سال بھی ایکسپورٹ پر اخراجات زیادہ ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔