- مدرسے کے معلم کا چھٹی کرنے پر 10 سالہ طالبعلم پر بہیمانہ تشدد
- سکھر میں معمر خاتون پر بہیمانہ تشدد کرنے والے افسر کے خلاف مقدمہ درج
- بھارتی کرکٹ ٹیم کے مسلمان کھلاڑیوں کو تلک نہ لگوانے پرتنقید کا سامنا
- نیشنل ایکشن پلان پر نظرثانی کیلیے آل پارٹیز کانفرنس 9 فروری کو ہوگی
- پولیس نے 2 سالہ بچے کو مفرور ملزم قرار دیدیا، گرفتاری کیلیے چھاپے
- اسلحہ کی آن لائن فروخت، سی ٹی ڈی نے گروپ کا سراغ لگا لیا
- پرویز الٰہی کے مشیر عامر سعید کی عدم بازیابی پر آئی جی پنجاب طلب
- سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں گرد وغبار کا طوفان، اسکولز بند
- کل سے بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل سواروں کےخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- اسلامی نظریاتی کونسل کیخلاف آئینی درخواست خارج
- 15، 15 منٹ کے کیسز 8، 8 سال سال چلتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
- 2 دن میں بقیہ یو سیز کے الیکشن کی تاریخ نہ دی گئی تو احتجاج ہوگا، حافظ نعیم
- مہنگائی کے باوجود عوام کا جذبہ بلند ہے، مریم نواز
- غبارہ گرانے کے واقعے سے چین امریکا تعلقات کو نقصان پہنچا ہے، بیجنگ
- موٹر وے ایم5 پر ٹائر پھٹنے سے کار کو حادثہ، 2افراد جاں بحق
- اسامہ ستی قتل کیس؛ 2 پولیس اہلکاروں کو سزائے موت، 3 کو عمر قید
- مانچسٹر یونائیٹڈ کے کسمیرو نے حریف پلیئر کی گردن دبوچ لی
- باکسر عثمان وزیر نے یوتھ ورلڈ باکسنگ ٹائٹل کا دفاع کرلیا
- اہلیہ کوزدوکوب کرنے پرونود کامبلی کے خلاف مقدمہ درج
- پی ایس ایل 8، شاندار افتتاح کی تیاریاں شروع
سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری پر جسٹس فائز کا چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی جگہ جونیئر جج کو تعینات کیا گیا، جسٹس فائز
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ججز تقرری کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار سمیت جوڈیشل کمیشن ممبران نے کئی بار رولز میں ترمیم کا مطالبہ کیا، ججز تقرری میں سنیارٹی،میرٹ اور قابلیت کو دیکھنا ہوتا ہے، لیکن سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی جگہ جونیئر جج کو تعینات کیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ کہہ کر جونیئر جج لگائے کہ سینئر ججز خود نہیں آنا چاہتے، مگر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور سینئر ججز نے ثاقب نثار کی باتوں کی تردید کی، سینئر ججز کے خود نہ آنے کی بات کر کے ثاقب نثار نے مکاری کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اور سینئر ججز کو نظر انداز کیا، خط کی کاپی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور گلزار احمد کو بھی بھیج رہا ہوں، بطور ممبر جوڈیشل کمیشن سابق جج جسٹس مقبول باقر کی رائے کو بھی نظرانداز کیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن رولز میں ترمیم کیلئے قائم کمیٹی کی آج تک کوئی رائے نہیں آئی، جوڈیشل کمیشن اجلاس ان کیمرہ نہیں ہونا چاہیے اور ججز تقرری کیلئے اجلاس سے متعلق عوام کو علم ہونا چاہیے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال کے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ سرکاری ملازم ہے جس کا وزیر اعظم ہاوس سے تقرر ہوا، اس نے سابق وزیر اعظم عمران اور اسکی جماعت کے مقدمات فوری مقرر کروائے، جو مقدمات عمران خان یا تحریک انصاف کیخلاف دائر ہوئے وہ جان بوجھ کر مقرر نہ کیے گئے، ادھار پر لیے گئے رجسٹرار نے دیگر قابل افسران کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔