پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ

اسٹاف رپورٹر  اتوار 29 مئ 2022
وفد میں ڈی جی محکمہ موسمیات، محکمہ آبپاشی، نیسپاک اور وزارت خارجہ کا نمائندہ شامل ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

وفد میں ڈی جی محکمہ موسمیات، محکمہ آبپاشی، نیسپاک اور وزارت خارجہ کا نمائندہ شامل ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

 لاہور: پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ کی سربراہی میں 5 رکنی وفد بھارت روانہ ہوگیا، وفد میں ڈی جی محکمہ موسمیات، محکمہ آبپاشی، نیسپاک اور وزارت خارجہ کا نمائندہ شامل ہے۔

بھارت روانگی سے قبل واہگہ بارڈر پر بات چیت کرتے ہوئے انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں بھارت سے آنے والے دریاؤں میں سیلاب کی پیشگی اطلاع پر بات ہوگی اور انڈس واٹرکمیشن کی سالانہ رپورٹ پر دستظ ہوں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے دریائے سندھ پر چھوٹے پن بجلی گھر بنائے ہیں، سندھ طاس معاہدہ اس کی اجازت دیتا ہے تاہم پاکستان کو بھارت کی طرف سے دریائے چناب پر بنائے جانے والے ہائیڈور پاور کے تین بڑے منصوبوں پر اعتراض ہے۔ بھارت نے کیرو ہائیڈرو پاور منصوبے پر کام شروع کیا ہے، پاکستان نے اس کی تفصیلات مانگی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 30 اور 31 مئی کو ہونے والے ان مذاکرات میں فریقین سیلاب کی پیشگی معلومات اور پی سی آئی ڈبلیو کی سالانہ رپورٹ کے معاملے پر بھی غور و خوض کریں گے۔ دونوں فریق سندھ آبی معاہدے کے تحت ایک ہزار میگاواٹ کے پاکل ڈل، 48 میگاواٹ لوئر کلنائی اور 624 میگاواٹ کے کیرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر بھی غور کریں گے جو بھارت کی طرف سے پاکستان کے دریاؤں پر بنائے جا رہے ہیں۔

مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ مارچ میں پاک بھارت انڈس واٹر کمشنر کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا، پاک بھارت آبی مذاکرات کا 118 واں اجلاس نئی دہلی میں ہو رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سید مہرعلی شاہ نے کہا کہ یہ وفد فی الحال اجلاس میں شرکت کے لیے جا رہا ہے، متنازعہ ڈیم کے معائنے کے الگ شیڈول ہوگا۔ ہم اگر وہاں کا وزٹ کرنا چاہیں تو بھارت اس کا پابند ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔