- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
نومولود بچوں میں رونے کا بلند سلسلہ تین ماہ بعد بھی جاری رہ سکتا ہے
ڈنمارک: تمام والدین نومولود بچے کے دن رات رونے سے پریشان رہتے ہیں۔ روایتی تحقیق بتاتی ہے کہ دنیا میں آنکھ کھولنے کے بعد بچوں میں کے بے وجہ رونے کا سلسلہ چھٹے ہفتے میں بڑھنے لگتا ہے اور بارہویں ہفتے تک بتدریج اضافے کے بعد اس میں کچھ کمی ہوتی ہے لیکن ایک نئ وسیع تحقیق کے مطابق ایسا نہیں ہے۔
سال 1962 میں Crying curve کے نام سے اہم تحقیق سامنے آئی تھی جس خلاصہ ہم اوپر بیان کرچکے ہیں۔ والدین اور ڈاکٹر اب اسے نارمل سمجھتے ہیں تاہم اب ڈنمارک یونیورسٹی کے سائنسداں آرنلٹ کونٹائن ورملنٹ اور ان کےساتھیوں نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ پر نوزائیدہ بچوں میں رونے کا کا گراف یہی رحجان ثابت کرتا ہے تاہم نومولود بارہویں ہفتے کے بعد بھی روتے رہتے ہیں اور اب روایتی تحقیق زیادہ درست نہیں رہی اور ہمیں نیا ماڈل بنانا ہوگا۔
اس ضمن میں 17 ممالک میں کئے گئے 57 مختلف سروے کا جائزہ لیا گیا ہے جن میں 7580 پیدائشی بچے شامل تھے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ بچوں میں رونے کا دورانیہ تین گھنٹے تک جاپہنچتا ہے جو والدین بالخصوص ماؤں کو پریشان کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بچے تین ماہ نہیں بلکہ 12 ماہ یا پورے سال بھی رونے دھونے کے شکار رہتے ہیں اور والدین بے بس ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کی روشنی میں 1962 والا روایتی ماڈل ناکافی ثابت ہوا ہے۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچوں میں رونے کا سلسلہ 6 ہفتوں کی بجائے صرف 4 ہفتوں بعد شروع ہوسکتا ہے اور اس میں تیزی پیدا ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ 17 سے 25 فیصد بچے رونے کے اس رحجان کے شکار ہوتے ہیں۔
اس ڈیٹا کی بنیاد پر ماہرین نے نومولود میں رونے کے دو ماڈل بنائے ہیں جو روایتی کرائنگ کرو کی نفی کرتا ہے۔ یعنی چار ہفتے بعد رونے میں اضافے کا ماڈل اور دوسرا ماڈل پیدائش کے پہلے ہفتے رونے کے ماڈل کو ظاہر کرتا ہے لیکن اس میں بتدریج کمی واقع ہوتی ہے۔
ماہرین نے یہ دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ مختلف ممالک کے نومولود بچوں میں رونے کا رحجان بھی الگ الگ ہوسکتا ہے، مثلاً بھارت، میکسکو اور جنوبی کوریا کےبچے کم روتے ہیں جبکہ امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کے بچے زیادہ دیر اشک بہاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔