جو اپنی ضمانت پر گئے بھائی کو واپس نہ لا سکا وہ قوم کو کیا دے گا، شیخ رشید

ویب ڈیسک  پير 30 مئ 2022
بہت جلد صدرحکومت سے اعتماد کے ووٹ کے لیے کہے گا، اور سامراجی خواہشیں چکنا چور ہو جائیں گے، شیخ رشید۔ فوٹو:فائل

بہت جلد صدرحکومت سے اعتماد کے ووٹ کے لیے کہے گا، اور سامراجی خواہشیں چکنا چور ہو جائیں گے، شیخ رشید۔ فوٹو:فائل

 راولپنڈی: سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ جو شہباز شریف 50 روپے عدالتی اسٹامپ کی گارنٹی پر 4 سال میں اپنے بھائی کو واپس نہ لا سکا وہ قوم کو کیا دے گا۔

اپنے ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 3 سیاسی چوہوں کا آپس میں اتحاد یہ تھا کہ ایک نے اپنے بیٹے کو چیف منسٹر بنا لیا ہے دوسرے نے وزیرخارجہ، اور تیسرے نے وزیر مواصلات، جب کہ غریب لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور بے روزگاری سے مررہا ہے جس سے اب ان کو کوئی غرض نہیں، قوم کو گولی، سامراج کے اشارے پر اسرائیل سے دوستی بڑھائی جارہی ہے اور  ہندوستان سے تجارت شروع ہونے والی ہے، جب کہ ایران اور چین سے فاصلے پیدا ہونے والے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ لاٹھی اور آنسو گیس سے دبانے کے لیے راناثناءاللہ جیسے اجرتی قاتل کرائے پر رکھ لیے گئے ہیں، اب حکومت کا مسئلہ 8 سے 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ نہی ہے بلکہ اپنے کیس نیب، ایف آئی اے اور اے این ایف سے ختم کروانا ہے، جس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔  1 ووٹ کی اکثریت پر قائم حکومت کسی وقت بھی دھڑم سے گرجائے گی، ابھی پٹرول اور بجلی میں اضافے کی پہلی قسط آئی ہے، 5 سے 25 جون تک دوسری قسط بھی آ جائے گی لوگ خود سڑکوں پر آئینگے اور غلامی کی زنجیریں توڑیں گے، حکومت کا جانا ناگزیر ہے، عنقریب وہ وقت آئے گا جب صدر ان سے اعتماد کے ووٹ کے لیے کہے گا، جس سے سامراجی خواہشیں چکنا چور ہو جائیں گے۔ ایک ووٹ کی اکثریت صرف غلامی کے سامراجی فیصلوں پر عمل در امد کے لیے دی گئی ہے، اور 1 ووٹ کی اکثریت والی حکومت 22 کروڑ لوگوں کی ترجمانی نہیں کرسکتی۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک کروڑ اوورسیز پاکستانیوں کو سیاست اور ووٹ سے دور رکھنا قومی بددیانتی ہے، کیوں کہ اس پر 2018 میں سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے، اوورسیز پاکستانیز کا ووٹ کا حق دلانے کے لیے میں سپریم کورٹ جا رہا ہوں، جب اسمبلی کا ممبر 20 اور 25 کروڑ میں بک رہا ہو ایسے موقع پر اوورسیز پاکستانی  ہی جمہوریت کو کسی بڑے حادثے سے بچا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔