- پنجاب میں 67 افسروں کے تقرر و تبادلوں کے احکامات جاری
- ترکیہ اور شام کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئیاں
- آصف زرداری پر الزام، شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ افسر کا جواب مسترد کردیا
- کے پی اسمبلی الیکشن کروانے کی درخواست، حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب
- عمران خان نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ تشکیل
- پرویز مشرف کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
- نیب ترامیم سے کن کن کیسز کو فائدہ پہنچا؟سپریم کورٹ
- آپریشن نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کراسکیں گے
- شاداب نے کپتان بابراعظم کو شادی کا مشورہ دیدیا
- کراچی بلدیاتی الیکشن؛ الیکشن کمیشن نے نتائج میں فرق پر پریزائیڈنگ افسران کو طلب کرلیا
- فرانس کے ایک گھر میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ماں اور7 بچے ہلاک
- کراچی میں 12 فروری کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان
- حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس پھر موخر کردی
- مزاروں پر کروڑوں کی آمدن کا کوئی حساب کتاب نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- شام میں زلزلے سے خطرناک قیدیوں کی جیل تباہ؛ 20 داعش جنگجو فرار
- حج کے لیے پیدل سفر کرنیوالا بھارتی نوجوان شہاب چتور پاکستان پہنچ گیا
- بار بار انتخابات سے ملک میں انتشار ہوگا، الیکشن پہلے بھی ملتوی ہوتے رہے، سعد رفیق
- ’’بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی لیکن پاکستان ورلڈکپ کھیلنے ہندوستان آئے گا‘‘
- توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس؛ عمران خان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی
دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی کو کام سے روک دیا

عدالت نے دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے کی صورت میں آئی جی سندھ کیخلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا تھا:فوٹو:فائل
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پرآئی جی سندھ کامران فضل کو کام سے روک دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرہ کے مبینہ اغوا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔عدالتی حکم کے باوجود پولیس دعا زہرہ کوپیش کرنے میں ناکام رہی۔عدالت نے آئی جی سندھ کامران فضل کو کام سے روکتے ہوئے ان سے چارج واپس لینے کاحکم دے دیا۔
عدالت نے دعا زہرہ کیس میں تحریری فیصلے میں کہا کہ آئی جی سندھ کامران فضل نے غیرحقیقی رپورٹ پیش کی جو مسترد کی جاتی ہے۔ آئی جی سندھ کا چارج کسی اہل افسر کو دیا جائے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنی رائے دے کہ کامران فضل اس عہدے کے اہل ہیں یا نہیں۔ ہم بہترسمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کو انتظامیہ پرچھوڑ دیا جائے۔
مزید پڑھیں: دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو ہٹانے کی وارننگ
ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ دعا زہرہ خیبر پختونخواہ میں ہے۔ ہم نے چھاپے مارے مگر وہ 20 منٹ پہلے وہاں سے چلے گئے۔ ڈی آئی جی ہزارہ کو براہ راست ہدایت جاری کی جائیں۔ پولیس میں سے ان کی مدد کی جارہی ہے۔ آئی جی خیبر پختونخواہ کہتے ہیں کہ فکر نہ کریں، ایک دو دن میں دے دیں گے۔ دعا شروع میں ہی ہمارے صوبے سے باہر چلی گئی اور اس نے شادی کرلی
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایس ایس پی ہزارہ کو ہم کیسے ہدایت جاری کرسکتے ہیں؟ یہ ڈی ایس پی اورایس ایچ او کی سطح کا معاملہ ہے دوسرے صوبوں کے آئی جی اور ڈی آئی جی تک کیوں جاتا ہے۔
جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا خیال تھا کہ ہمارا دائرہ صوبے کی حد تک ہے۔آپ کے والے بھی یہی کہتے ہیں۔ ہم کسی دہشتگرد کی تلاش کا نہیں کہہ رہے آپ کو ایک بچی بازیاب کرانے کا کہہ رہے ہیں اگر پولیس افغانستان کا کہہ دیتی تو ہم کیا کر لیتے۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ہم کارروائی میں کہیں مجبور ہوتے ہیں جس پرعدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ حکومت ہیں حکومتیں کیسے مجبور ہو سکتی ہیں۔ دعا پاکستان ہی میں ہے آپ بازیاب نہیں کروا پارہے۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کی کارکردگی اور رپورٹ سے مطمئن نہیں۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ کام نہیں کر رہے مگر بچی ہمارے سامنے نہیں آئی۔
ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جس پرعدالت نے دعا زہرہ کو 3 جون تک پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگرآپ جمعہ تک بچی کو لے آئیں تو بچ سکتے ہیں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچی جمعہ کو یہاں ہوگی اورایسا نہ ہوا تو پھر شوکاز نوٹس اور کارروائی کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔