وفاقی کابینہ کا عمران خان کے لانگ مارچ میں اسلحہ لانے کے اعتراف کا نوٹس، تحقیقاتی کمیٹی قائم

ویب ڈیسک  منگل 31 مئ 2022
(فوٹو : فائل)

(فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی قیادت کی اشتعال انگیزی اور اسلحہ کی موجودگی کے اعتراف کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں 25 مئی کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

کابینہ نے عمران خان کے 25 مئی کے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر عوام کو مبارک باد دی۔ کابینہ نے کہا کہ میڈیا اور وزارتِ اطلاعات کی عوام کے لیے مسلح جتھوں اور اِن کے اصل چہرے کے حقائق پر مبنی رپورٹنگ قابلِ ستائش ہے۔

وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ انہوں نے وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دی تھی کہ کسی بھی اہل کار کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہیے۔ اسی پر وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ کسی بھی اہل کار کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔ وفاقی کابینہ نے قانون نافذ کرنے والے تمام اہل کاروں کو اپنے فرائض بخوبی انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔

وزیر داخلہ رانا ثنا نے اجلاس کو باور کرایا کہ ریاست مخالف کوئی لانگ مارچ ہوا تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اجلاس کے دوران جے یو آئی کے وزیر مذہبی امور مولانا اسعد محمود نے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

وفاقی کابینہ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 25 مئی کے خونی مارچ کے اعلان اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے اسلحہ اسلام آباد لانے کے بیان کا سختی کے ساتھ نوٹس لیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کی جانب سے کارکنوں کے اسلحہ لانے کے اعتراف کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی میں وزیر داخلہ، قمر زمان، ایاز صادق، اسعد محمود، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شامل ہیں۔ کمیٹی عمران خان اور چیف منسٹر کے پی کے بیانات کا جائزہ لے کر لائحہ عمل تجویز کرے گی۔

رانا ثناء اللہ نے کابینہ کو بتایا کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں تھی بلکہ ریاست مخالف سوچی سمجھی سازش تھی، خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پی ٹی آئی نے ایک دن پہلے کے پی ہاؤس میں مسلح جتھوں کو جمع کیا، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے بھی پولیس پر حملہ کیا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں بلکہ واضح طور پر ریاست پر حملے کی کوشش تھی۔

وفاقی کابینہ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیان کا بھی نوٹس لیا اور شدید تشویش کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ہم پوری قوت کے ساتھ ریاست اور وفاقی دارالحکومت پر حملہ کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔