- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
تھر میں قحط سالی غذائی قلت،ایک ماہ میں 32 بچے زندگی کی بازی ہار گئے
مٹھی: تھرپارکر میں قحط سالی کے نتیجے میں ایک ماہ کے دوران غذا کی قلت کے باعث سول اسپتال مٹھی میں 32 بچے زندگی کی بازی ہار بیٹھے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تھرپارکر ڈاکٹرعبدالجلیل بھرگڑی نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران سول اسپتال مٹھی میں 32 بچے انتقال کر گئے ہیں، جس کے مختلف اسباب ہیں لیکن ان بچوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ غذائی قلت ہے۔ ایک ماہ کے دوران اتنی بڑی تعدادمیں بچوں کی اموات کے بعد بدھ (آج) صبح بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کا سول اسپتال میں اجلاس بلا لیا گیا ہے، جس میں مذکورہ اموات کے اسباب اور بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ضروری و فوری اقدامات کرنے سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے۔
تھرپارکر میں قحط سالی کے باعث اب تک ہزاروں مویشی مرچکے ہیں، لیکن قحط سالی کی صورتحال کو 5 ماہ گزرنے کے باوجود حکومت سندھ نے تاحال علاقے میں کوئی امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی ہیں، جس کے نتیجے میں تھری باشندے بھی غذائی قلت کے باعث موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔