تھر میں قحط سالی غذائی قلت،ایک ماہ میں 32 بچے زندگی کی بازی ہار گئے

نامہ نگار  بدھ 5 مارچ 2014
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے اموات کی تصدیق کر دی، حکومت سندھ نے تاحال قحط زدہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کیں۔
فوٹو : ایکسپریس نیوز/فائل

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے اموات کی تصدیق کر دی، حکومت سندھ نے تاحال قحط زدہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کیں۔ فوٹو : ایکسپریس نیوز/فائل

مٹھی: تھرپارکر میں قحط سالی کے  نتیجے میں ایک ماہ کے دوران غذا کی قلت کے باعث سول اسپتال مٹھی میں 32 بچے زندگی کی بازی ہار بیٹھے۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تھرپارکر ڈاکٹرعبدالجلیل بھرگڑی نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران سول اسپتال مٹھی میں 32 بچے انتقال کر گئے ہیں، جس کے مختلف اسباب ہیں لیکن ان بچوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ غذائی قلت ہے۔ ایک ماہ کے دوران اتنی بڑی تعدادمیں بچوں کی اموات کے بعد بدھ (آج) صبح بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں کا سول اسپتال میں اجلاس بلا لیا گیا ہے، جس میں مذکورہ اموات کے اسباب اور بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ضروری و فوری اقدامات کرنے سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے۔

تھرپارکر میں قحط سالی کے باعث اب تک ہزاروں مویشی مرچکے ہیں، لیکن قحط سالی کی صورتحال کو 5 ماہ گزرنے کے باوجود حکومت سندھ نے تاحال علاقے میں کوئی امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی  ہیں، جس کے نتیجے میں تھری باشندے بھی غذائی قلت کے باعث موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔