جزلان قتل کیس؛ پولیس ایک ہفتے بعد بھی قاتلوں کو گرفتار نہ کرسکی

اسٹاف رپورٹر  منگل 31 مئ 2022
(فوٹو: ٹوئٹر)

(فوٹو: ٹوئٹر)

 کراچی: شہر قائد کے علاقے سپر ہائی وے پر واقع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں معمولی جگھڑے نوجوان طالبعلم کے قتل کو ایک ہفتہ مکمل ہوگیا تاہم نوجوان کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم سمیت 3 ملزمان پولیس کی گرفت میں نہ آسکے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ ہفتے منگل اور بدھ کی درمیانی شب گڈاپ سٹی تھانے کے علاقے سپر ہائی وے پرواقع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں معمولی جگھڑے کے دوران فائرنگ سے گاڑی سوار نوجوان طالعلم نوجوان 20 سالہ جزلان ولد فیصل سرپر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا جبکہ اسکا دوست شایہ میر ولد نعمان زخمی ہوا تھا۔

جھگڑے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر موٹر سائیکل رائینڈر نوجوان محمد حسنین اور بعد ازاں اس کے والد محمد فیض کو گرفتار کرکے واقعے کامقدمہ درج کر لیا گیا تھا تاہم مرکزی ملزم عرفان اور انشال سمیت دیگر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

دوسری جانب مقتول نوجوان جزلان کے قتل کے واقعے کو ایک ہفتہ مکمل ہوگیا تاہم قتل کیس کے مرکزی ملزم سمیت 3 ملزمان تاحال پولیس کی گرفت میں نہ آسکے، ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایس پی انوسٹی گیشن ملیر کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ جزلان قتل کیس میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی تاحال برآمد نہ کیا جاسکا۔

ایس پی انویسٹ گیشن ملیر ارباب مہر کے مطابق قتل کیس سہولت کاری کے الزام میں گرفتار ملزم حسنین کے والد محمد فیض نے 30 بور اور نائن ایم ایم پستول کے 2 لائسنس بنوا رکھے ہیں گرفتار ملزم فائض تاحال اپنے ہتھیاروں کے لائسنس پیش نہیں کرسکا ہے والد کے لائسنس یافتہ اسلحے سے ہی مفرور ملزم عرفان نے نوجوان جزلان کا قتل کیا۔

شبہ ہے کہ مرکزی ملزم سمیت تینوں ملزم کراچی سےباہر فرار ہو گئے ہیں، مفرور تینوں ملزمان کی تلاش میں متواتر چھاپا مار کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔