- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ تھا، عمران خان
پشاور: سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جب ہم حکومت تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ تھا۔
پشاور میں ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہوئے عمران خان نے بتایا کہ پیغام بیجھا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ نہیں بتا سکتا۔
عمران خان نے کہا کہ امریکا کے زیر اثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروانا چاہتی ہے۔
انہوں نے عدم اعتاد کے دوران آصف زرادری سے رابطوں کی تر دید کی اور ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا۔ عمران خان نے کہا کہ 26 سال سے کہہ رہا ہوں کہ آصف زرادری اور ن لیگ ایک ہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ہے، لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں اس لیے استعفوں کی تصدیق کے لیے جانے کی ضرورت نہیں ہے، قومی اسمبلی کے فلور پر اسپیکر کے سامنے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
چیئرمین پی آئی ٹی عمران خان نے کہا کہ جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورڈٹ حکومت کو تسلیم کرنا ہے لہٰذا اب کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سارے فوج مخالف بہت خوش ہیں لیکن فوج اور پہ ٹی آئی ہی ملک کو متحد رکھ سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اب یہ چلا رہے ہیں ہمیں اسمبلی میں چلا جانا چاہیے یہ ٹریپ ہے، چیف الیکشن کمشنر کے پاس اخلاقی جرات ہو تو ابھی استعفی دے دے۔ میری اطلاع کے مطابق پرویز الہٰی ابھی ہمارے پلان کے مطابق چل رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے نمبر اَن بلاک کیے جانے سے متعلق سوال کا جواب دینے گریز کیا۔
عمران خان نے ایف آئی اے کے معطل پراسیکیوٹر سے متعلق تبصرہ دیتے ہوئے کہا کہ کل ٹی وی پر نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالقرنین اسکندر کا انٹرویو دیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ذوالقرنین اسکندر نے کہا شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، شریف خاندان نے جان بوجھ کر کیس کو تاخیر کا شکار کیا، کیس میں تاخیر نہ ہوتی تو ڈیڑھ سال میں ان کو سزا مل جانی تھی
انہوں نے بتایا کہ ذوالقرنین کو کہا گیا کیس اب آگے نہیں بڑھے گا، ایف آئی اے اب ان کی منی لانڈرنگ ریکور نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں شریف خاندان کے خلاف تحقیقات میں مشکلات تھیں، تحقیقات کرنے والے لوگ ڈرتے تھے، انہوں نے مشرف دور کے دوران تحقیقات کرنے والوں سے انتقام لیا، ان کا ریکارڈ نکالنا مشکل تھا لیکن تگڑے افسر ڈٹ گئے اور ڈاکٹر رضوان تگڑا افسر تھا اس پر بھی دباؤ ڈالا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نیب اور ایف آئی اے میں 40 ارب روپے کے کیسز ختم ہو جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔