- قرضوں کا بوجھ اور مشکل فیصلے
- آئی ایم ایف بہت ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں، وزیراعظم
- پاسپورٹ کی طلب میں شدید اضافے سے پاسپورٹ پرنٹنگ دباؤ کا شکار
- والد کو موبائل دینا مہنگا پڑ گیا، 6 سالہ بیٹے نے ڈھائی لاکھ کا کھانا آرڈر کردیا
- عالمی مارکیٹ میی ایل پی جی کی قیمت میں حیرت انگیز کمی
- رمیز راجا پی ایس ایل سمیت جہاں چاہیں کمنٹری کیلئے آزاد ہیں، ترجمان پی س بی
- پی ٹی آئی ممبران سے پارلیمنٹ لاجز کی رہائشیں خالی کروانے کیلیے آپریشن کا فیصلہ
- چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج
- وفاق، صوبے، سیاسی جماعتیں دہشتگردی کیخلاف متحد ہوں، وزیراعظم
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ پاکستانی اسٹارز کی واپسی شروع
- عمران خان حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے، اسد عمر
- امریکی فضائی حدود میں چین کے جاسوس غبارے کی پرواز، پینٹاگون نے طیارے بھیج دئیے
- الیکشن کمیشن گورنر پنجاب کو چھوڑے، خود ہی انتخابات کی تاریخ دیدے،لاہور ہائیکورٹ
- گندم کی یکساں امدادی قیمت پر پاسکو، پنجاب اور سندھ میں ڈیڈلاک برقرار
- روپے کی مسلسل بے قدری سے ٹیلی کام سیکٹر بھی متاثر
- ایف آئی اے نے غیر رجسٹرڈ دوائیں، ویکسین اور انجکشن ضبط کرلیے
- بلوچستان سے منشیات کی ایک اور فیکٹری پکڑی گئی، سیکڑوں کلو چرس برآمد
- فضائلِ درود شریف
- عشقِ رسول ﷺ کا قرآنی تصور
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ پاکستان کے میچز کب کب ہوں گے؟
بوڑھے افراد کا سست روی سے چلنا ذہنی بیماری کی علامت
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2022/06/2330231-untitledcopy-1654186138-789-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
وکٹوریا: آسٹریلیا میں حال ہی میں ہوئی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ بوڑھے افراد جو غیر معمولی طور پر سست رفتار سے چلتے ہیں، انہیں اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کا طبی معائنہ کروانا چاہیے۔
ماہرین کی جانب سے کیے گئے مطالعے میں 65 سال سے زائد عمر کے تقریباً 17,000 افراد کو شامل کیا گیا اور پایا کہ جو شرکا تقریباً 5 فیصد یا اس سے بھی زیادہ دھیمی رفتار سے چلتے ہیں اور ان کی یادداشت سے متعلق بھی مسائل ہیں تو ان میں ذہنی مرض ڈیمنشیا کا سب سے زیادہ امکان تھا۔
مطالعہ کی مصنف اور آسٹریلیا میں موناش یونیورسٹی میں ریسرچ فیلو، ٹایا کولیئر نے کہا کہ یہ نتائج ڈیمنشیا کی تشخیص میں چلنے کے انداز کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
یہ نتائج 2020 میں ہوئے تقریباً 9,000 امریکی بالغوں کے مطالعے کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں چلنے کی سست رفتار اور یادداشت میں کمی اور مستقبل میں ڈیمنشیا کے خطرے کے درمیان تعلق پایا گیا تھا۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چلنے کی رفتار اور دماغی افعال کے درمیان تعلق دماغ کے دائیں hippocampus کے سکڑنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے. ہیپوکیمپس دماغ کا وہ حصہ ہوتا ہے جو سیکھنے، یاد رکھنے اور راستہ تلاش کرنے کی صلاحیت کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پچھلے مطالعات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایروبک ورزش جیسے چلنا، دوڑنا، تیراکی کرنا، سائیکل چلانا وغیرہ ہپپوکیمپس کو بڑا کر سکتا ہے اور یادداشت کو بہتر بنا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔