- کراچی : اسکول میں جنریٹر کا دھواں بھرنے سے 10 سے زائد بچوں کی حالت خراب
- امریکا میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے؛ مرکزی شاہراہیں بند
- اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے حلقے میں دوبارہ پولنگ 21 اپریل کو ہوگی، الیکشن کمیشن
- خواتین میں نشے کے استعمال کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھنے لگا
- شکستوں کے بھنور میں پھنسی رائل چیلنجرز بنگلور کی ٹیم تنقید کی زد میں!
- دریائے سندھ پر 9 ارب کی لاگت سے پل کا منصوبہ 19 ارب خرچ ہونے کے باوجود ادھورا
- روٹی زائد قیمت بیچنے پر 7 نانبائی گرفتار، 68 پر جرمانے، 4 تنور سیل
- عمان میں اسکول وین سیلاب میں بہہ گئی؛ 19 ہلاکتیں
- بی ایل اے کے دہشتگردوں کو ایران سے پناہ اور بھرپور مدد حاصل
- نئے ٹرانسپورٹ پروجیکٹس رواں ماہ کے آخر میں شروع کر رہے ہیں، وزیر اطلاعات سندھ
- یاسمین راشد نے نواز شریف کی این اے 130 سے کامیابی کو چیلنج کردیا
- سونا مزید مہنگا ہوگیا، قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- سعودی وزیر خارجہ کا دورۂ پاکستان پر امریکی مؤقف سامنے آگیا
- ایف بی آر ہیڈکوارٹر کا 18 گریڈ کا افسر راولپنڈی سے اغوا، ایک کروڑ تاوان طلب
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بھارتی بورڈ کھلاڑیوں کی سہولیات کیلئے متحرک ہوگیا
- کیوں زبردستی الیکشن سے متعلق شکوک وشبہات بڑھا رہے ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- گوجرانوالہ سے لیگی ایم این اے کی کامیابی کالعدم، پی ٹی آئی امیدوار کامیاب
- 9 مئی کیسز میں وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کے وارنٹ منسوخ، ضمانتیں منظور
- پی ٹی آئی کی کراچی میں جلسے کی درخواست، ڈپٹی کمشنر کو معاملہ حل کرنیکا حکم
- پی ایس ایل 10؛ چیئرمین پی سی بی نے ایونٹ کے انعقاد سے متعلق لب کشائی کردی
25 مئی کے لانگ مارچ میں کریک ڈاؤن کیخلاف کے پی حکومت کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
خیبر پختونخوا حکومت نے 25 مئی کے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران سڑکوں کی بندش اور عوام پر تشدد کے تناظر میں مستقبل میں ایسی صورت حال سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ محمودخان کی زیر صدارت منعقدہ صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ نے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ان کے علاوہ وزیر قانون فضل شکور شامل ہیں اور ہم ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت کے بعد آئین کے آرٹیکل 184 اے کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کےعلاوہ دیگر آئینی، قانونی اور سیاسی آپشنز بھی استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قائدین اور وزیراعلیٰ وزراء کے خلاف بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے، وفاق نے پرامن مارچ کو خونی مارچ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی، مفاد عامہ کے کام کو مشکل کا باعث بنا دیا گیا، صوبائی کابینہ نے اس صورت حال کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا تاکہ مستقبل میں روک تھام کی جاسکے، قانونی و آئینی لائحہ عمل کے لیے وزیر اعلیٰ کو اختیار دیا گیا ہے۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے دو رکنی کمیٹی بنا دی ہے، پارلیمان و اسمبلیوں میں بھی آواز اٹھائیں گے، کمیٹی میں وزیر قانون فضل شکور اور معاون خصوصی اطلاعات شامل ہیں، ہم آرٹیکل 184 اے کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز نے خیبر پختونخوا کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اس لیے ہم کارروائی کے لیے حکمت عملی وضع کریں گے، ہم نے موٹروے پر ایمبولینسز کو راستہ دیا، ذاتی رائے ہے کوئی بھی غلط کام ہو تو لوگوں کو عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے، ہماری حکومت نے کسی بھی جماعت کو مارچ کرنے سے نہیں روکا، اگر حکومت اتنا تشدد نہ کرتی اور لوگوں کو نہ روکا جاتا تو عوام کی بڑی تعداد مارچ کا حصہ ہوتی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کا استعمال نہ کرتی تو ہمارے ورکر بھی مشتعل نہ ہوتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔