- صدر مملکت دو روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- پی ٹی آئی کے مزید رہنماؤں کو حراست میں لینے کا فیصلہ، فہرستیں تیار
- جسٹس اقبال حمید الرحمٰن چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ تعینات
- عمران خان کی اے ٹی سی اور ہائیکورٹ آمد، ضمانتی مچلکے جمع کروادیے
- 9 مئی؛ حمزہ کیمپ حملے میں ملوث 30 ملزمان کی شناخت پریڈ مکمل
- آڈیو لیکس کمیشن کے بینچ پر حکومتی اعتراض، تینوں ججز سے علیحدہ ہونے کی درخواست
- مہندر سنگھ دھونی نے فینز کے لیے کون سا بڑا اعلان کردیا؟
- مقبوضہ کشمیر میں ہندو یاتریوں کی بس کھائی میں گر گئی؛ 10 ہلاک اور55 زخمی
- 9 مئی کے واقعات پر خیبر پختونخوا میں 2528 افراد گرفتار ہوئے، رپورٹ
- سعودی بریگیڈیئر جنرل جوان بیٹے کو بچاتے بچاتے سمندر میں ڈوب گئے
- کراچی میں شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ، مدرسے کا طالبعلم جاں بحق
- ایک اور بھارتی فوجی نے سرکاری رائفل سے اپنی جان لے لی
- ریاستی علامات پر حملہ کرنے والے مذاکرات کے حقدار نہیں، وزیراعظم
- جسٹس (ر) ثاقب نثار کے بیٹے نے مبینہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیٹی کا قیام چیلنج کردیا
- میڈیکل رپورٹ پر پریس کانفرنس؛ عمران خان کا وزیر صحت کو10 ارب ہرجانے کا نوٹس
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی؛ اسد عمر کی دہشتگردی کے مقدمے میں مستقل ضمانت منظور
- ممنوعہ فنڈنگ کیس؛ الیکشن کمیشن نے دلائل دینے کیلیے پی ٹی آئی وکیل کو آخری موقع دیدیا
- سندھ ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کی بازیابی کیلیے جے آئی ٹیز بنانے کا حکم
- مبینہ روسی ’جاسوس وھیل‘ سویڈن جا پہنچی
- کراچی؛ بیوی کو سر پر اینٹ مار کر قتل کرنے والا شوہر گرفتار
25 مئی کے لانگ مارچ میں کریک ڈاؤن کیخلاف کے پی حکومت کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کی میڈیا کو بریفنگ۔ فائل : فوٹو
خیبر پختونخوا حکومت نے 25 مئی کے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران سڑکوں کی بندش اور عوام پر تشدد کے تناظر میں مستقبل میں ایسی صورت حال سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ محمودخان کی زیر صدارت منعقدہ صوبائی کابینہ کے خصوصی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ نے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ان کے علاوہ وزیر قانون فضل شکور شامل ہیں اور ہم ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت کے بعد آئین کے آرٹیکل 184 اے کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کےعلاوہ دیگر آئینی، قانونی اور سیاسی آپشنز بھی استعمال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قائدین اور وزیراعلیٰ وزراء کے خلاف بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے، وفاق نے پرامن مارچ کو خونی مارچ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی، مفاد عامہ کے کام کو مشکل کا باعث بنا دیا گیا، صوبائی کابینہ نے اس صورت حال کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا تاکہ مستقبل میں روک تھام کی جاسکے، قانونی و آئینی لائحہ عمل کے لیے وزیر اعلیٰ کو اختیار دیا گیا ہے۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے دو رکنی کمیٹی بنا دی ہے، پارلیمان و اسمبلیوں میں بھی آواز اٹھائیں گے، کمیٹی میں وزیر قانون فضل شکور اور معاون خصوصی اطلاعات شامل ہیں، ہم آرٹیکل 184 اے کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز نے خیبر پختونخوا کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اس لیے ہم کارروائی کے لیے حکمت عملی وضع کریں گے، ہم نے موٹروے پر ایمبولینسز کو راستہ دیا، ذاتی رائے ہے کوئی بھی غلط کام ہو تو لوگوں کو عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے، ہماری حکومت نے کسی بھی جماعت کو مارچ کرنے سے نہیں روکا، اگر حکومت اتنا تشدد نہ کرتی اور لوگوں کو نہ روکا جاتا تو عوام کی بڑی تعداد مارچ کا حصہ ہوتی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کا استعمال نہ کرتی تو ہمارے ورکر بھی مشتعل نہ ہوتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔