- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
پبلک ٹرانسپورٹ نظام تباہ ہوگیا، 200 سے زائد بسوں اور منی بسوں کے روٹس بند
کراچی: کراچی میں وفاقی وصوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، 200 سے زائد بسوں اور منی بسوں کے روٹس بند ہوچکے ہیں۔
ڈھائی کروڑ آبادی کے شہر میں ماس ٹرانزٹ ہے نہ سرکلر ریلوے کا نظام اور نہ ہی نئی بسیں لانے کیلیے سرمایہ ، صوبائی حکومت کے پاس پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کیلیے کوئی منصوبہ نہیں تاہم شہریوں کو تنگ کرنے کیلیے متبادل ٹرانسپورٹ کے نظام 9اور12سیٹر رکشا سروس کو بھی بند کیا جارہاہے، تفصیلات کے مطابق شہر میں بدامنی، سی این جی بحران، ڈیزل کی مہنگائی، پولیس بیگار، ہڑتالیں اوردیگر وجوہات کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کا کاروبار تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، یومیہ 8تا 10 بڑی بسیں پرانی ہونے کے باعث کباڑیے کے ہاتھوں فروخت ہورہی ہیں جبکہ 15تا 20 منی بسیں وکوچز لوڈنگ ٹرک میں تبدیل کی جارہی ہیں، 15سال میں بسوں اور منی بسوں کے 200 سے زائد روٹس بند ہوچکے ہیں، متعلقہ سرکاری اداروں کے پاس پبلک ٹرانسپورٹ کے موجودہ روٹس اور بسوں منی بسوں کا کوئی ریکارڈ موجودہ نہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق شہر میں اس وقت صرف 8ہزار بسیں چل رہی ہیں،ٹرانسپورٹ ماہرین کے مطابق موجودہ صورتحال ایک دن کی پیداوار نہیںبلکہ 20 سال سے وفاقی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے کراچی کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ہے جس کے باعث بڑی بسیں نایاب ہوئیں اور ضرورت ایجاد کی ماں ہے کے تحت یہ چنگ چی اور9اور 12سیٹر رکشا سروس متعارف ہوئی۔
ماہرین نے وزیر ٹرانسپورٹ کی جانب سے رکشا سروس پر پابندی کے فیصلے کو حکمت عملی کا فقدان قرار دیا ہے، 9اور12سیٹر رکشا سروس غیرقانونی ہے تاہم وزیر ٹرانسپورٹ کا فرض ہے کہ پہلے ماس ٹرانزٹ نظام اور بڑی بسیں شہر میں متعارف کرائیں اس کے بعد اس سروس پر پابندی لگائیں،موٹر سائیکل چنگ چی رکشا جو پرخطر گاڑی ہے اس پر پابندی کے بجائے محفوظ 9اور12سیٹر رکشا سروس پر پابندی عائد کردی گئی، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے ملنے والی دستاویزات اور نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق بڑی بسوں کے مجموعی روٹس 60 ہیں جن میں 37بند ہوچکے ہیں اور صرف 23آپریشنل ہیں، منی بسوں کے مجموعی روٹس 223ہیں جن میں 153بند ہوچکے اور صرف 70 پر منی بسیں چل رہی ہیں، کوچز کے 40روٹس آپریشنل ہیں اور 8روٹس بند ہوچکے ہیں، بند ہونے والے معروف روٹس میں روٹ نمبر8، 8A ، 8D،1C، 5، 5D، 5E، 11A، 1F، 72 ، 72 A، 5A، 5B، منی بسوں کے بند ہونے والے روٹس A، A1، A2، B، B1، C، C2، D، D2، ٖF3، F4، G، G1، K، K1، M، M3، N2، N3، P2، P6، S، S1، U2، U3، U5 وغیرہ، کوچز میں محفوظ کوچ، عمرکوچ ، نیشنل پختون کوچ، نیو غازی کوچ اور دیگر کوچز کے روٹس بند ہوچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔