طالبان کے خلاف رواں ماہ بڑ ے پیمانے پرآپریشن شروع ہوسکتا ہے، وزیردفاع

رائٹرز  جمعـء 7 مارچ 2014
جنگ بندی نہ ہوئی تو شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا جائےگا، خواجہ آصف   فوٹو: فائل

جنگ بندی نہ ہوئی تو شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا جائےگا، خواجہ آصف فوٹو: فائل

اسلام آ باد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان جنگ بندی کی خلاف ورزی سے باز رہیں اگر خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رہا تو رواں ماہ طالبان کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوسکتا ہے۔

برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے بغیر مذاکرات کے متحمل نہیں ہوسکتے، طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ہے تو مکمل طور پر جنگ بندی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالبان گروپس کی جانب سے جنگ بندی کا احترام نہ کیا گیا تو رواں ماہ مارچ میں ہی قبائلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع ہوسکتا ہے، اس سلسلے میں حکومت قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے اور شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کرنے میں زرا بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ اسلام آباد حملے میں ملوث احرارالہند نامی تنظیم کی کڑیاں پنجابی طالبان سے ملتی ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان سے نیٹو فوج کے انخلا کے بعد طالبان کا مشرقی اور جنوبی علاقوں میں اثرورسوخ بڑھ جائے گا۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے اتوار کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود قبائلی علاقوں سمیت ملک کے دیگر شہروں میں فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز اسلام آباد کی ضلع کچہری پر دہشت گردوں کے حملے میں جج سمیت 11 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری حال ہی میں طالبان سے علیحدہ ہونے والی احرار الہند نامی تنظیم نے قبول کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔