فیصلہ۔۔۔۔۔ !

تسنیم مرزا  جمعـء 17 جون 2022
۔ فوٹو : فائل

۔ فوٹو : فائل

اﷲ تعالی نے خاک سے انسان کو تخلیق کیا، یہ اس کا فضل و احسان و کمال ہے اور اس کے بعد بندۂ خاکی کس جانب جاتا ہے یہ فیصلہ اس پر چھوڑ دیا۔ اب یہ خاکی کا اپنا فیصلہ ہے کہ وہ کیا بننا چاہتا ہے۔ یہ فیصلہ اب خاکی کا اپنا ہے کہ اس پر بھاری ذمے داری ڈال دی گئی کہ اس نے جیون کیسے بسر کرنا ہے۔ بندۂ خاکی کی ہدایت کے لیے اﷲ تعالی نے اپنے محبوب کریم ﷺ پر قرآن حکیم نازل فرمایا اور اپنے محبوبؐ کی زندگی کو اسوۂ حسنہ قرار دیتے ہوئے قرآن حکیم کو زاد راہ قرار دے دیا۔

بندۂ خاکی کی پہلی اﷲ اکبر سے لے کر آخری کلمے تک پورا فلسفۂ حیات ساتھ کردیا گیا ہے۔ انسان کے ہر علم کی تفصیل پیدائش سے لے کر آخرت کے سفر تک کے معاملات ہر عمل کا طریقہ، ہر مسئلے کا حل، جنگ، امن، شادی، اولاد، مال و متاع کی تقسیم غرض ہر ایک کی مکمل تفصیل کتاب ہدایت ابدی میں ہے، اب یہ کتاب زاد راہ اور نجات کا ذریعہ ہے۔

ہوش سنبھالنے کے بعد یہ خاکی کا اپنا فیصلہ کہ وہ راہ ہدایت چنتا اور نجات پاتا ہے یا بھٹکتا ہے۔ اﷲ تعالی نے کسی جانور پر یہ ذمے داری نہیں ڈالی کہ اس کے ساتھ دو فرشتے ہوں اور وہ دائیں بائیں موجود ہوں اور نیکی اور بدی کی کتاب مرتب کریں، یہ صرف بندۂ خاکی کی ذمے داری ہے کہ وہ ہر لمحہ اس بات پر دھیان دے کہ تخلیق کا مقصد، کردار کی تخلیق جو سب سے اہم ترین اور اسی پر تاقیامت حساب کا دار و مدار ہے۔

بندۂ خاکی کا ایمان دار ہونا ضروری ہے، رشتوں کو نبھانے کے لیے خود کو نفس کے شر سے بچانا، ماں باپ کے حقوق کو نبھانا اور حقوق العباد کو پورا کرنا جس پر بخشش کا دار و مدار ہے۔ ہر لمحہ اﷲ تعالیٰ ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم صحیح راستے پر نکلیں اور سفر آخرت کی تیاری جاری رکھیں۔ سورج مشرق سے نکل کر مغرب میں جاتا ہے سجدہ کی شکل میں جب وہ اس کا تابع ہے اور سجدہ ریز ہے تو پھر خاکی کی کیا اوقات ہے کہ وہ اس کا تابع نہ ہو۔ ہاں بندۂ خاکی کو جنّت یا جہنّم کا انتخاب کرنا ہے۔ اس کے اعمال اس کو جنّت سے بھی قریب کرتے ہیں اور جہنّم میں بھی دھکیل سکتے ہیں، اب یہ خاکی کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیاوی فانی زندگی کا انتخاب کرتا ہے یا آخرت کی ابدی زندگی کا۔

بندۂ خاکی جس سمت جانا چاہے تو اﷲ سے مدد مانگ لے، اس کے ہر نام میں ایک راز ہے، ایک حکمت ہے، ایک پیغام ہے سو جس جگہ سے بھی پکاریں، جس نام سے پکاریں وہ موجود ہوتا ہے۔ اگر اﷲ تعالی کی راہ نمائی ہوگی تو ہر راستہ آسان ہے اور وہ ہر پکار پر جواب دیتا ہے اور وہ شہ رگ سے بھی نزدیک ہے۔

اب یہ بندۂ خاکی کا انتخاب ہے کہ اسے اﷲ تعالی کے احکامات اور جناب نبی آخرالزماں ﷺ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرکے سرخ رُو ہونا ہے یا ابلیس کے بہکاوے میں آکر راندۂ درگاہ۔

یہ زندگی ایک پڑاؤ ہے اور تلاش کا مقام اگر ہم اس پڑاؤ میں غفلت کے بہ جائے غور و فکر اور تخلیق کا مقصد تلاش کریں گے تو فلاح پا جائیں گے۔ پل صراط کو آسان کرلیں گے، دائیں ہاتھ والوں میں ہوں گے اور والدین کے لیے صدقۂ جاریہ ہوں گے۔ اگر نفس کے بُت کو گرا کر سفر شروع کریں گے تو ہم فلاح پانے والوں میں ہوں گے ورنہ ابدی ناکام۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔