ماہریںِ آثار 1300 سال قدیم کشتی بچانے کی کوششوں میں مصروف

ویب ڈیسک  اتوار 19 جون 2022
کشتی کی باقیات پہلی بار 2013 میں دریافت ہوئیں

کشتی کی باقیات پہلی بار 2013 میں دریافت ہوئیں

بوڈو: فرانس میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ 1300 سال پُرانی کشتی کی باقیات کو میسر محدود وقت میں بچانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ کشتی کی لکڑی کی باقیات اتنی نازک ہوچکی ہیں کہ اسے ہوا بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

فرانسیسی شہر بوڈو کے قریب دریافت ہونے والی 40 فٹ لمبی کشتی کی باقیات ایسے شہتیروں  پر مشتمل ہے جنہیں کئی عرصے سے آکسیجن یا روشنی کا سامنا نہیں تھا، جس کے نتیجے میں وہ ڈی ہائیڈریٹ ہوگئے اور بِکھرنے لگ گئے ہیں۔

تاہم، ٹیمیں شہتیروں پر ہر 30 منٹ میں پانی چھڑک رہے اور پانی تب تک چھڑکتے رہیں گے جب تک 200 کے قریب ان ٹکڑوں کو واپس احتیاط کے ساتھ ہٹا لیا جائے اور پانی میں رکھ دیا جائے۔

ڈی ہائیڈریٹ ہوجانے کی وجہ سے کشتی کے شہتیر بِکھرنے لگ گئے ہیں

آکسیجن یا روشنی میں کافی عرصہ نہ ہونے کی وجہ سے کشتی کے شہتیر ڈی ہائیڈریٹ ہوگئے ہیں اور بِکھرنے لگ گئے ہیں

ماہرین کے مطابق فی الحال کشتی کی آخری آرام گاہ کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ممکنہ طور پر شہتیروں میں ریسن ڈال کر ان کو محفوظ کیا جاسکتا ہے یا اس ملبے کو دوبارہ اس جگہ دفن کیا جا سکتا ہے جہاں سے یہ دریافت ہوا تھا۔

کشتی کی باقیات پہلی بار 2013 میں دریافت ہوئیں تھیں لیکن حال ہی میں مکمل طور پر واضح ہوئیں۔

اس کشتی کا تعلق 680 سے 720 عیسوی کے درمیان سے ہے اور اس کے متلعق خیال کیا جارہا ہے کہ یہ فرانس کے جنوب مشرق اور اسپین کے شمال میں بہنے والے دریا میں اشیاء کو لانے لے جانے کا کام کرتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔