- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
تاریخی خلائی جہاز وائیجراول اور دوم بہت جلد بے کار ہوجائیں گے
واشنگٹن: اب سے 44 برس قبل خلائے بسیط میں بھیجے جانے والے مشہور خلائی جہاز وائیجر اول اور دوم اب اپنی آخری ہچکی سے چند سال کی دوری پر رہ گئے ہیں اور ناسا کے ماہرین اس کے لیے تیار ہیں۔
1977ء میں 15 دن کی وقفوں سے دونوں خلائی جہازوں کو کیپ کناورل، امریکا سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔ اب تک انہیں زمین سے تاریخی دوری پر پہنچنے والے خلائی جہازوں کا اعزاز حاصل ہے۔ اہل زمین نے پہلی مرتبہ مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون کو قریب سے دیکھا اور قیمتی معلومات فراہم کی تھیں۔
اب وجہ یہ ہے کہ ایٹمی ایندھن پلوٹونیئم سے بجلی بنانے والا نظام اس قدرانحطاط پذیر ہوچکا ہے کہ اب جہازوں کے برقی آلات کو چلانا ممکن نہیں رہا اور غالب خیال ہے کہ 2025ء کے بعد یہ مکمل خاموش ہوجائے گا اور خود ناسا کے ماہرین اس کے لیے تیارہیں۔
اگرچہ اسے صرف پانچ برس تک کے لیے کارآمد بنایا گیا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر اب 44 سال بعد بھی یہ نظامِ شمسی کے کنارے سے سگنل اور تصاویر بھیج رہا ہے۔
اس ضمن میں ناسا کے ماہر ڈاکٹر رالف میک نٹ نے بتایا کہ یہ اپنی عمر سے 10 گنا زائد عرصے تک کام کرتا رہا ہے۔ اب اس کے نظام ایک ایک کرکے بند کیے جارہے ہیں۔ یعنی پر وائیجراول کے چار بڑے آلات میں سے ایک ہی چل رہا ہے اور وائجر دوم کے پانچ آلات ہی کارآمد رہ گئے ہیں۔
وائیجر اول 36 برس بعد نظامِ شمسی کے مشہور شمسی ہالے یعنی ہیلیواسفیئر سے گزرا اور تباہ ہوئے بغیر ہماری معلومات میں شاندار اضافہ کرگیا۔
وائیجر اول اس وقت زمین سے 23 ارب 30 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس دوری پر اس کا ایک سگنل زمین تک 20 گھنٹوں بعد پہنچتا ہے۔ وائیجر دوم اس وقت 12 ارب میل کے فاصلے پر ہے اور اس کے سگنل زمین تک 18 گھنٹے میں پہنچتے ہیں۔
ناسا کے مطابق ہم نے دونوں خلائی جہازوں کے کیمرے بند کردیئے ہیں کیونکہ تصاویر لینے کا کوئی فائدہ نہیں، وہ ایک انتہائی تاریک مقام پر موجود ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔