جسم میں دوا پہنچانے والا انتہائی مختصر’ملی روبوٹ‘

ویب ڈیسک  منگل 21 جون 2022
تصویر میں دکھائی دینے والا ملی روبوٹ خشکی اور مائع میں یکساں رفتار سے حرکت کرسکتا ہے۔ فوٹو: اسٹینفرڈ یونیورسٹی

تصویر میں دکھائی دینے والا ملی روبوٹ خشکی اور مائع میں یکساں رفتار سے حرکت کرسکتا ہے۔ فوٹو: اسٹینفرڈ یونیورسٹی

اسٹینفرڈ: انسانی جسم میں خاص مقامات تک دوا پہنچانے کے لیے لاکھ جتن کیے جارہے ہیں اور اب اس ضمن میں کاغذ موڑ کر دلچسپ اشکال بنانے والے جاپانی فن ’اوریگامی‘ کی طرز پر ایک روبوٹ بنایا گیا ہے جو رگوں میں دوڑتے ہوئے مخصوص مقام تک دوا پہنچا شفا بخش سکتا ہے۔

تجرباتی طور پر یہ زمین پر اور مختلف مائعات پر تیزی سے تیر سکتا ہے اور آگے بڑھتا رہتا ہے۔ اگرچہ گزشتہ کئی برس سے اوریگامی طرز کے روبوٹ کی تیاری جاری ہے تاہم 7.8 ملی لیٹر جسامت والا یہ  ملی روبوٹ خشکی پر بھی چل سکتا ہے اور اپنے اطراف میں مقناطیس سے آگے بڑھتا ہے۔ اس کی خاص جیومیٹرائی شکل بھی اسے آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہے اور بہت جلد اسے انسانی جسم میں ادویہ پہنچانے کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔

نیچر کمیونی یکیشن میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ روبوٹ قدرے مختلف ہے جسے پولی پروپائلین کی باریک چادر سے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں ’کریسلنگ اوریگامی‘ تکنیک استعمال کی گئی ہے جس میں فولڈ شدہ تکونی اشکال کو اس طرح موڑا اور لپیٹا جاتا ہے کہ درمیان میں ایک گڑھا بن جاتا ہے اور پیندے میں انتہائی باریک مقناطیسی پلیٹ لگائی گئی ہے۔

اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ پمپنگ کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی جسم میں دوا بھیجنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ روبوٹ گھماؤ (اسپننگ) کی وجہ سے ٹھوس اشیا جذب کرنے اور آگے پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ملی روبوٹ اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے جسے ایک مردہ خنزیر پر آزمایا گیا تو یہ آنتوں تک پہنچا اور وہاں آزمائشی دوا بھی پہنچائی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے اینڈواسکوپی اور بایوپسی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔