سی پیک عالمی ویبینار؛ تصادم یا نئی سرد جنگ کا تصور مسترد، تعاون اور رابطہ کاری پر زور

عامر الیاس رانا / خبر ایجنسی  منگل 21 جون 2022
قرض جال نہیں،سابق لنکن کمانڈر، امریکا، تائیوان میں یوکرین بحران کی نقل تیار کر رہا ہے، جواب دیں گے،چینی پروفیسروانگ وین۔ فوٹو: فائل

قرض جال نہیں،سابق لنکن کمانڈر، امریکا، تائیوان میں یوکرین بحران کی نقل تیار کر رہا ہے، جواب دیں گے،چینی پروفیسروانگ وین۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سی پیک عالمی ویبینار کے دوران وبائی امراض کے بعد ورلڈ آرڈر میں تعاون اور رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیاگیا۔

تین براعظموں کے ماہرین پر مشتمل عالمی ویبنار نے تصادم یا نئی سرد جنگ کا تصور مسترد کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی، بھوک، غربت اور وبائی امراض جیسے مشترکہ آزمائشوں سے نمٹنے کیلیے تعاون اور رابطہ کاری پر زور دیا۔

اس ویبینار کا انعقاد پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ نے فلیگ شپ ‘فرینڈز آف سلک روڈ’ سیریز کے تحت کیا۔جس کا عنوان تھا ” وبا کے بعد عالمی منظر نامہ اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں بڑی طاقتوں کا مقابلہ” تھا۔اس میں پاکستان، چین، کمبوڈیا، سری لنکا، برطانیہ اور امریکہ کے مقررین نے شرکت کی۔ صدارت سابق سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کی۔

انھوں نے افتتاحی کلمات میں کہاچین نے 80 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکال کرحیرت انگیز کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے بی آر آئی کو وباکے بعد بہترین اقتصادی موقع قراردیتے ہوئے کہا امریکی حلقوں میں اس کا اقتصادی بنیادوں کے بجائے اسٹریٹجک ہونے کے خدشات نے چین کے خوشحال طبقے کی تعمیر کے عزم کو نقصان پہنچایا ۔ انہوں نے چین کو محدود کرنے کیلئے امریکہ اور اتحادیوں کی کوششوں کو قابلِ مزمت قرار دیا۔

سینیٹ کی دفاعی کمیٹی اور پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین نے کہا پاکستان میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن میں امریکی اثرورسوخ کا خاتمہ،چین کا پرامن عروج اور پاکستان کا سی پیک کے ذریعے علاقائی رابطوں کا مرکز بننے کی کوششوں کے ذریعے سے جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس کی طرف رخ موڑنا شامل ہے۔افغانستان میں 42 سالہ جنگ کے بعد، جس نے پاکستان کو براہ راست متاثر کیا،ملک نئے تنازع، تصادم یا سرد جنگ کا فریق نہیں بن سکتا کیونکہ رابطہ کاری اور تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے یوکرین جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اس سے خوراک اور ایندھن کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ سی پیک فروغ 21ویں صدی کا بڑا سفارتی اور ترقیاتی اقدام قرار ہے جبکہ امریکہ بدستور فوجی نقطہ نظر اور عزائم رکھتا ہے۔

سری لنکن بحریہ کے سابق کمانڈر جیاناتھ کولمبیج نے بیلٹ اینڈ روڈکو قرض کاجال قرار دینے کو رد کرتے ہوئے کہا سری لنکا غیر ملکی قرضوں کا 10فیصد سے بھی کم چین کاکامقروض ہے ،اس 10فیصد نے لنکن شہریوں کیلئے اقتصادی امکانات پیدا کئے۔

چین کی رینمن یونیورسٹی کے چونگ یانگ انسٹیٹیوٹ فار فنانشل سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈین پروفیسر وانگ وین نے کہا امریکہ، تائیوان میں تنازع شروع کرنے کیلئے یوکرین بحران کی نقل تیار کر رہا ہے، چینی مفادات پر امریکی حملے نہ صرف چین بلکہ خطے میں اقتصادی خوشحالی کے مقصد حاصل کرنے سے نہیں روکیں گے۔

فرینڈز آف سوشلسٹ چائنا کے شریک ایڈیٹر کیتھ بینیٹ نے کہا 31 برس قبل دیوار برلن گرنے کے بعدمغرب نے امید ظاہر کی گلوبل ساؤتھ میں جدید جمہوری اقدار کی فتح ہو گی جس کے نتیجے میں اقتصادی کامیابی حاصل ہو گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔