- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
برطانوی تاریخ کی سب سے بڑی ریلوے ہڑتال سے ملک مفلوج
لندن: برطانیہ کی 30 سالہ تاریخ میں سب سے بڑی ریلوے ہڑتال سے ملکی پہیہ رک گیا ہے اور لوگ اپنے گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
دسیوں ہزاروں افراد سے وابستہ ریلوے یونین نے منگل کو کام چھوڑدیا ہے جس سے 15000 کلومیٹر سے طویل پٹڑیاں اب ریل گاڑیوں سے خالی ہوچکی ہے۔ ہڑتالیوں نے کام کی بہتر فضا، تنخواہوں میں اضافے اور دیگر مراعات کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد تک پہنچنے سے غذا اور ایندھن کی قلت ہے جبکہ تنخواہیں اضافے کے باوجود اب بھی 2006 کے درجے پر پہنچی ہوئی ہیں۔
تنخواہوں میں کمی اور غیریقینی ملازمت سے پریشان لگ بھگ 50 ہزار ملازمین اب اس جمعرات اور ہفتے کو بھی ہڑتال کریں گے۔
برطانوی ریل، میری ٹائم اور ٹرانسپورٹ (آرایم ٹی) ورکرز یونین کے سربراہ مِک لنچ نے کہا کہ پینشن، تنخواہوں اور ملازمتوں سے بے دخلی کے تناظر میں ان کے پاس ہڑتال کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے ہڑتال کے مزید طویل دورانئے سے بھی خبردار کیا۔
دوسری جانب برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ریلوے ملازمین کی تنظیمیں لوگوں کو نقصان پہنچارہی ہیں اور ملک بھر میں کاروبار، نظام زندگی اور عام افراد شدید متاثر ہورہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق برطانوی سرکاری ملازمتوں میں افرادی قوت کی قلت ایک بحران بن چکی ہے جس کی وجہ سے عام ملازم پر غیرمعمولی دباؤ ہے۔ پھر کووڈ، بریکسٹ کے بعد کی صورتحال اور سپلائی چین متاثر ہونے سے برطانوی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
برطانیہ سیاحت سے سالانہ ایک ارب پاؤنڈ رقم کماتا ہے اور ریلوے ہڑتال سے اسے بھی شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔