- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
اداروں میں خواتین انتہائی کم، قوانین سے لاعلم، ایکسپریس فورم
لاہور: انصاف کے اداروں میں خواتین کی شمولیت انتہائی کم ہے، بیشتر خواتین کو قوانین کے حوالے سے آگاہی بھی نہیں ہے۔ وہ کیس درج کرواتے ہوئے بھی گھبراتی ہیں لہٰذا خواتین کے مسائل حل کرنے کیلئے نظام انصاف میں صنفی مساوات قائم کرنا ہوگی۔
مقامی حکومتوں کا نظام بنا کر خواتین کو نمائندگی دینے سے مقامی سطح پر مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ خواتین کو سرکاری سطح پر مفت قانونی معاونت فراہم کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہارمختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ’’انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے میں خواتین کا کردار‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
لاہور آرٹس کونسل کی چیئرپرسن منیزہ ہاشمی نے کہا کہ قانون کے حوالے سے آگاہی دینے اور مختلف معاشرتی مسائل پر بات کرنے کیلئے میڈیا کا جس طرح استعمال ہونا چاہیے تھا نہیں کیا گیا۔
قومی کمیشن برائے حقوق نسواں کی سابق سربراہ خاور ممتاز نے کہا کہ ملک میں 75 فیصد لیگل فریم ورک موجود ہے مگر عملدرآمد صرف 20 فیصد ہے جو افسوسناک ہے۔ مقامی حکومتوں میں خواتین کی شمولیت یقینی بنائی جائے، جب اس نظام میں خواتین کی نمائندگی33 فیصد تھی تب حالات بہتر تھے غیرت کے نام پر قتل کی روک تھام کیلئے 40 کے قریب ادارے موجود ہیں مگر اسے روکا نہیں جاسکا، آج بھی جرگہ میں فیصلے ہورہے ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی عاصمہ کرن نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں خواتین کی شمولیت انتہائی کم ہے۔ ہمارے نظام انصاف میں بھی صنفی برابری کی ضرورت ہے۔
نمائندہ سول سوسائٹی شاہنواز خان نے کہا کہ قانون پر عملدرآمد نہ ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے،یہاں قوانین بن تو جاتے ہیں مگر ان سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ برسوں گزرنے کے بعد بھی درجنوں قوانین کے رولز آف بزنس نہیں بن سکے۔ مسائل کے حل میں حکومت کی ’وِل‘ چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔