الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب میں مصطفیٰ کمال پر حملے کی پولیس رپورٹ طلب کرلی

ویب ڈیسک  بدھ 22 جون 2022
پریزائیڈنگ افسر کے مطابق مصطفیٰ کمال خواتین پولنگ بوتھ میں داخل ہوئے اور عملے کو زد و کوب کیا، اسپیشل سیکریٹری

پریزائیڈنگ افسر کے مطابق مصطفیٰ کمال خواتین پولنگ بوتھ میں داخل ہوئے اور عملے کو زد و کوب کیا، اسپیشل سیکریٹری

 اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے این اے 240 کے ضمنی انتخاب میں پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال پر حملے کی پولیس رپورٹ طلب کرلی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کراچی کے حلقہ این اے کے 240 ضمنی انتخاب میں بیلٹ پیپرز چوری ہونے اور مبینہ دھاندلی کے کیس کی سماعت کی۔ پولنگ اسٹیشن نمبر 87 لانڈھی زمان آباد کا پریزائیڈنگ افسر حبیب خان الیکشن کمیشن میں پیش ہوا۔

اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پریزائیڈنگ افسر پر الزام ہے کہ اس نے بیلٹ پیپرز چوری کیے۔ ایس ایس پی فیصل بصیر نے کہا کہ ہمیں الیکشن کی صبح اطلاع ملی کہ پریزائڈنگ افسر ایک سیاسی جماعت کے پولنگ ایجنٹ کے ساتھ مل کر بیلٹ پیپر چوری کر رہا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں پتہ چلا کہ ایک سیاسی کارکن چوری کی کوشش کر رہا تھا لیکن کامیاب نہیں ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے حلقہ این اے 240 میں ہنگامہ آرائی؛ ریٹرننگ افسر اور ایس ایس پی اسلام آباد طلب

الیکشن کمیشن نے کارکن کیخلاف مقدمے کے اندراج کیلئے اسپیشل سیکریٹری کو شکایت درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نادرا کی مدد سے سیاسی کارکن کی شناخت کی جائے۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ تین بجے کے بعد ایک سیاسی جماعت کا سربراہ چار پانچ سو افراد کو لے کر لانڈھی آ گیا، لانڈھی تھری سے ایک اور سیاسی جماعت اپنے کارکنان کو لے کر لانڈھی سکس پہنچی، دونوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس سے ایک راہ گیر جاں بحق ہوا، پولیس نے چار ایف آئی آرز درج کیں، سیاسی جماعتوں کے 250 کارکنان کو تحویل میں لیا گیا۔

پریزائیڈنگ افسر حبیب خان نے تحریری جواب جمع کروایا کہ مجھ پر بیلٹ پیپر چوری کرنے کا الزام غلط ہے، دس بجے ایک شخص آیا اور پوچھا کہ کوئی ٹھپے کا آسرا ہے، میں نے کہا ٹھپے نہیں لگیں گے تو وہ مسکرا کر چل دیا، کچھ دیر بعد سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد پولنگ اسٹیشن پہنچ گئی، مجھ پر تشدد کیا گیا، مشکل سے جان بچا کر نکلا، پولیس نے چوری کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی این اے 240 میں ہنگامی آرائی کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی ہدایت

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ان افراد کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتے گا، ایس ایس پی صاحب فوٹیج سے لوگوں کی شناخت کریں، یہ تو بہت کلئیر کیس ہے لیکن ایس ایس پی صاحب آپ نے کچھ نہیں کیا۔

الیکشن کمیشن نے سیکرٹری عمر حمید خان کو خصوصی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی ریٹرننگ افسر، پریزائیڈنگ افسر اور ڈی آر او، پولیس کے کردار کی انکوائری کرے۔، پولیس ذمہ داران کی شناخت کر کے فوری کارروائی کرے، چیف منسٹر اور آئی جی سندھ کو پولیس کے کردار پر لیٹر لکھیں، پولیس کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، 6 دن گزر گئے پولیس کی جانب سے کچھ نہیں کیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ دس دن میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس بھی دس روز میں ملوث افراد کو شناخت کے بعد گرفتار کرے۔

مصطفیٰ کمال کے وکیل حفیظ الدین بھی کمیشن میں پیش ہوئے ۔

اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ضمنی انتخاب میں بدامنی پر تین ایف آئی آرز درج کی گئیں، پولنگ اسٹیشن نمبر 36 کے پریزائیڈنگ افسر کے مطابق مصطفیٰ کمال اپنے کارکنان سمیت خواتین پولنگ بوتھ میں داخل ہوئے اور عملے کو زد و کوب کیا، بعد ازاں پولنگ اسٹیشن کے باہر لوگوں پر تشدد کیا اور ہوائی فائرنگ کی، الیکشن کمیشن ان کے خلاف ضابطہ اخلاق اور الیکشن ایکٹ کے تحت کارروائی کر سکتا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر پارٹی کا سربراہ خود جتھا لے کر آئے تو اس کی سزا کیا ہو سکتی ہے، ایک سیاسی جماعت کے سربراہ اور کارکنان پر سنگین الزامات ہیں اور فوٹیج بھی موجود ہے۔

ایس ایس پی نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کا سربراہ چار سے پانچ سو کارکنوں کے ہمراہ مختلف پولنگ اسٹیشنز پر حملہ آور ہوا، بیلٹ بکس توڑے گئے، عملے پر تشدد کیا گیا، بعد ازاں سیاسی جماعت کا سربراہ لانڈھی میں اپنے دفتر چلا گیا جہاں دوسرے سیاسی گروپ سے اس کا جھگڑا ہوا، پولیس نے دونوں سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

مصطفیٰ کمال کے وکیل نے جواب دیا کہ مصطفیٰ کمال کسی پولنگ اسٹیشن پر نہیں گئے، ان کی ایک بھی ویڈیو منظر عام پر نہیں آئی، ہمیں پولیس پر اعتبار نہیں ہے کسی اور ادارے سے تحقیقات کروائیں، یہ ایم کیو ایم کا اسٹائل ہے، ہم کسی واقعہ میں ملوث نہیں ہیں، ڈسکہ سے زیادہ دھاندلی این اے 240 میں ہوئی، ہمارے بارہ سے تیرہ افراد زخمی ہوئے، ایک کارکن جاں بحق ہوا، ہمارے دفتر پر حملہ ہوا، مصطفیٰ کمال کی ٹانگ میں گولی لگی۔

الیکشن کمیشن نے پولیس سے مصطفیٰ کمال پر حملے کی رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ دس دن میں رپورٹ آ جائے پھر دیکھیں گے۔ الیکشن کمیشن نے بد امنی کیس میں بھی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔

الیکشن کمیشن نے سماعت دس روز کیلئے ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔