- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
بھارت میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر امریکی کانگریس میں مذمتی قرارداد
واشنگٹن: بھارت میں بڑھتے اسلامو فوبیا کے واقعات، انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں پر امریکی کانگریس میں ایک مذمتی قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔
ڈیموکریٹک رکن کانگریس الہان عمر کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت کو مذہبی آزادی پر خصوصی تشویش والے ملک کا درجہ دیا جائے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں، ٓدیواسیوں اور دیگر مذہبی و ثقافتی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
امریکی کانگریس میں اسلامو فوبیا پر سماعت 30 جون کو ہوگی، جس میں بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے گستاخانہ بیانات کا معاملہ بھی زیر بحث آنے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ الہان عمر نے گزشتہ ماہ آزاد جموں و کشمیر میں کنٹرول لائن کا دورہ کیا تھا۔
قبل ازیں رواں ماہ کے آغاز پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور ان کے سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی تھی۔ اس سے پہلے اپریل کے آخر میں یو ایس سی آئی آر ایف کی ایک رپورٹ میں بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بلیک لسٹ کرنے کی سفارش بھی کی گئی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔