- اسٹیٹ بینک نے آئی ایف آر ایس9 کے نفاذ کیلئے حتمی ہدایت جاری کردیں
- ایسی دستاویز نہیں ملی جس سے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری قانونی ثابت ہو، عدالت
- گوجرانوالہ میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے دو بھائی جاں بحق
- بلیک میلنگ اور فحش ویڈیوز شیئر کرنے والا ملزم گرفتار
- پُراسرار ہیکر کا ایک ارب افراد کا ڈیٹا چُرانے کا دعویٰ
- دھوکا دہی کی ویب سائٹ سے بچنے کے لیےڈجیٹل آلہ
- وزیراعظم کا گوادر بریک واٹر منصوبے میں تاخیر کی انکوائری کا حکم
- کے الیکٹرک کی غفلت، کرنٹ لگنے سے 4 سالہ بچی جاں بحق
- کیا شاہد آفریدی کشمیر پریمئیر لیگ کھیلتے نظر آئیں گے؟
- الیکشن ایکٹ ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست اعتراضات کے بعد واپس
- سعودی حکومت نے عازمین حج کیلیے آمد کے اوقات میں توسیع کر دی
- پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کی سفارش کردی
- کیوی خواتین کرکٹرز اب مینز ٹیم کے برابر مراعات لیں گی
- وزیراعظم کے بیٹے سلیمان کا عمران اسماعیل کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس
- بارش کراچی کےلیے زحمت کیوں ہے؟
- قربانی کے جانور گھروں تک پہنچانے کیلئے فری سروس فراہم کرنے کا اعلان
- نیب ترامیم کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کیلیے منظور
- ملک میں مون سون بارشوں سے 77 اموات ہوئیں، وزیر ماحولیات
- نوپور شرما کے قتل پرانعام کا اعلان کرنے والے درگاہ اجمیرشریف کے خادم گرفتار
- عمران خان نے جھوٹے کیس بنائے، اب سچے کیسز کا سامنا کریں، وزیرداخلہ
عمران خان کی بریت کی حمایت کرنے والے دو پراسیکیوٹرز برطرف

عامر سلطان گورایا اور فاخرہ عامر سلطان انسداد دہشت گردی عدالت کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز تھے۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی دہشت گردی کے مقدمے میں بریت کی حمایت کرنے والے دو پراسیکیوٹرز کو عہدے سے برطرف کردیا گیا۔
وزارت داخلہ نے دونوں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ عامر سلطان گورایا اور فاخرہ عامر سلطان انسداد دہشت گردی عدالت کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ حملہ کیس میں بری
دونوں پبلک پراسیکیوٹرز نے عمران خان اور پی ٹی آئی قیادت کی پارلیمنٹ پر حملے کے مقدمے میں بریت کی حمایت کی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عمران خان کی بریت کی حمایت کرنے پر دونوں پراسیکیوٹرز کو عہدے سے ہٹانے کیلئے خط لکھا تھا۔
2020 میں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کو بری کردیا تھا۔ 2014 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے پی ٹی وی کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولا تھا۔
ن لیگ کی حکومت نے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سمیت کم و بیش 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں کے الزام میں دہشت گرد کا مقدمہ درج کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔