- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
رہائش کے قابل دنیا کے 173 شہروں میں کراچی 168 ویں نمبر پر
لندن: دنیا بھر میں رہائش کے قابل 173 شہروں کی فہرست میں کراچی 168 ویں پوزیشن پر ہے۔
اکنامسٹ انٹیلی جنس یونٹ (ای آئی یو) نے 2022 کے لیے رہائش کے قابل شہروں کی فہرست جاری کردی۔ فہرست میں دنیا بھر کے 173 شہروں کو شامل کیا گیا ہے۔
ای آئی یو کی فہرست کے مطابق رہائش کے قابل شہروں کی فہرست میں آسٹریا کا دارالحکومت ویانا پہلے نمبر پر ہے۔ دوسرے نمبر پر ڈنمارک کا شہر کوپن ہیگن، تیسرے نمبر پر پرسوئٹزر لینڈ کا شہر زیورخ اور چوتھے نمبر پرکینیڈا کا شہر کیلگری شامل ہے۔
پانچواں نمبر کینیڈین شہر وینکوور، چھٹا جینیوا ، ساتواں فرینکفرٹ اورآٹھویں نمبر پرٹورنٹو ہے جبکہ نویں نمبر پرایمسٹرڈیم اوردسویں نمبرپرجاپان کا شہر اوساکا ہے۔ رہائش کے قابل شہروں کی درجہ بندی میں کراچی 168 ویں نمبرپرہے۔
فہرست میں شامل شہروں کی درجہ بندی طبی سہولیات، جرائم کی شرح، سیاسی استحکام، سرسبز جگہوں تک رسائی اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھ کر کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔