امریکی عقاب نے شاہین کا بچہ کھانے کے بجائے پالنا شروع کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 23 جون 2022
مادہ عقاب نے شاہین کے بچے کو دبوچے اپنے گھونسلے تک پہنچایا لیکن اسے کھانے کی بجائے اس کی پرورش کررہی ہے۔ فوٹو: بشکریہ گرول کنزرویشن تنظیم

مادہ عقاب نے شاہین کے بچے کو دبوچے اپنے گھونسلے تک پہنچایا لیکن اسے کھانے کی بجائے اس کی پرورش کررہی ہے۔ فوٹو: بشکریہ گرول کنزرویشن تنظیم

برٹش کولمبیا: قدرت کے خوبصورت نظام میں ایک حیرت انگیز واقعہ اس وقت نوٹ کیا گیا جب ایک امریکی عقاب نے شاہین کے بچے کو اپنے پنچوں میں دبوچے گھونسلے تک پہنچایا۔ لیکن نہ ہی اس نے اور نہ اس کے بچوں نے اجنبی شکار کی دعوت اڑائی بلکہ اسے پالنا شروع کردیا ہے۔

یہ واقعہ کینیڈا کے شہر نینیمو کے قریبی جنگل میں پیش آیا جہاں بالڈ ایگل کی مادہ نے کھانے کے عرض سے ایک ریڈ ٹیل ہاک یعنی شاہین یا باز کے بچے کو پکڑا اور اسے اپنے گھونسلے تک لاکر بچوں کی ناشتے کے طور پر پیش کردیا۔ یہ بچہ اس نے قریبی کسی گھونسلے سے چرایا تھا۔

مانٹریال مِک گِل یونیورسٹی میں پرندوں کے ماہر ڈیوڈ برڈ نے بتایا کہ ان کے کیمروں میں یہ منظر ریکارڈ ہوا ہے جو ایک قریبی درخت پر لگایا گیا ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر عقاب نے بچے کو چیرپھاڑ کرنے کی بجائے اسے اپنالیا ہے۔

’جیسے ہی شاہین کے بچے کو گھونسلے میں گرایا گیا تو وہ بھوک سے بے تاب ہوکراچھل اچھل کر کچھ کھانے کو مانگنے لگا۔ شاید اسی جبلت کو دیکھ کر عقاب اور اس کےبچوں نے اسے کھانے کا فیصلہ ترک کردیا،‘ ڈیوڈ نےبتایا۔

 

پرندوں کے تحفظ کی تنظیم سےوابستہ خاتون پیم مک کارٹنی نے بتایا کہ لائیو وہ لائیو ویڈیو دیکھ رہی تھیں اور جیسے ہی عقاب نے دوسرے پرندے کے بچے کو چھوڑا تو انہوں نے یہ سوچ کر آنکھیں بند کرلیں کہ اب وہ اسے مار کر کھائیں گے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر خود اس کے بھوکے بچے بھی شکار پر نہیں جھپٹے۔

اب یہ حال ہے کہ مادہ عقاب دونوں بچوں کی کفالت کررہی ہے اور انہیں کھانا بھی دے رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس جزیرے پر کئی مقامات پر براہِ راست ویڈیو دکھانے والے ویب کیم لگے ہیں۔ لیکن اب بھی انہوں نے اس عقاب کے اصل مقام کی نشاندہی نہیں کی ہے کیونکہ پرندوں کے شوقین مخل ہوسکتے ہیں۔

ماہرین نے اسے ایک عجیب واقعہ کہا ہے اور ان کے مطابق بچہ عقاب کے مضبوط پنچوں کی گرفت میں ہی مرجاتا ہے لیکن خوش قسمتی وہ زندہ رہا اور اب اس نئی نوع کے اہلِ خانہ میں شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔