- نایاب جانوروں کی اسمگلنگ میں ملوث دو بھارتی خواتین گرفتار
- کراچی میں پولیو ورکر کو ہراساں کرنے پر سینئر مینجر گرفتار
- قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو طلب
- عالمی مارکیٹ میں قیمت کم ہوتے ہی وزیراعظم فوری پیٹرول سستا کردیں گے، مریم نواز
- ملک کو تمام مشکل حالات سے نکالنے کا واحد حل فوری انتخابات ہیں، عمران خان
- عمران خان نے ڈونلڈ لو اور امریکی حکومت سے معافی مانگ لی، خواجہ آصف کا دعویٰ
- ڈیڑھ برس سے ہیک سندھ پولیس کا ٹوئٹر اکاؤنٹ تاحال بحال نہ ہوسکا
- وزیراعظم کی مسلم لیگ ق کے صدر سے ملاقات
- جاوید میانداد کا اسکول و کالج کی سطح پر ٹیب بال کرکٹ کو فروغ دینے کا مطالبہ
- لنڈی کوتل میں مویشی کی خریداری پر جھگڑا، فائرنگ سے ایک جاں بحق
- بھارت سے آزادی کیلئے سکھوں کا اٹلی میں ریفرنڈم، خالصتان کا نیا نقشہ جاری
- پنجاب حکومت کا فرح شہزادی کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا اعلان
- کراچی کی مویشی منڈی میں دو کوہان والے اونٹ خریداروں کی توجہ کا مرکز
- فرح شہزادی کا صوبائی وزرا کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان
- بیوی پرتشدد کے ملزم کی گرفتاری کیلیے آنے والی پولیس ٹیم پر فائرنگ؛ 3 اہلکار ہلاک
- ڈیلیوری بوائے کی گھوڑے پر کھانا پہنچانے کی ویڈیو وائرل
- روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے ذریعے17 ہزار حجاج کی امیگریشن
- پیٹرولیم نرخوں میں اضافے کے معاملے پر ہم بے بس ہیں، وزیر داخلہ
- ایکسپریس کے صحافی افتخار احمد سپرد خاک، وزیراعلیٰ کے پی کا قاتلوں کی گرفتاری کا حکم
- سائنس دانوں نے سمندر جانے والوں کو شارک سے خبردار کردیا
سائنس دانوں نے ہمیشہ چلنے والی لیزر تیار کرلی

(فوٹو: یونیورسٹی آف ایمسٹرڈم)
ایمسٹرڈیم: سائنس دانوں نے ایک ایسی ایٹمی لیزر تیار کی ہے جو ہمیشہ قائم رہ سکتی ہے، یہ ایجاد اگلی جینریشن کی ٹیکنالوجی کے کمرشل استعمال کے نئے باب کھولے گی۔
یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے ایٹمی لیزر کے نظریے کے ایک ایسے مسئلے کو حل کرلیا جس نے 30 سالوں سے طبعیات دانوں کو الجھا کر رکھا تھا۔
عام آپٹیکل لیزر کے برعکس یہ ایٹمی لیزرایٹم کے بوز-آئنسٹائن کنڈینسیٹ (بی ای سی) نامی شے سے بنائی گئی ہے جو مادے کی شعائیں خارج کرتی ہیں۔
ان لیزرز کو بڑی مقدار میں توانائی اور اپنی حالت میں برقرار رہنے کے لیے انتہائی ٹھنڈے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فی الحال اس کو انتہائی قلیل مدت تک فعال رکھا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر فلورین شریک کا کہنا تھا کہ پچھلے تجربوں میں ایٹموں کی بتدریج ٹھنڈک مکمل طور پر ایک ہی جگہ ہوئی تھی۔ اس سیٹ اپ میں محققین نے ایٹم کو ٹھنڈا کرنے کے عمل کو وقت کے بجائے مکان کے اعتبار سے پھیلایا گیا۔ آخر میں انتہائی ٹھنڈے ایٹم تجربے کے مرکز پر آئے جہاں بی ای سی میں ان کو مادے کی مربوط لہروں کی شکل دینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب یہ ایٹم استعمال کیے جارہے ہوتے ہیں، نئے ایٹم بی ای سی کو دوبارہ بھرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ اس طرح سے یہ عمل جاری رہ سکتا ہے، ہمیشہ کے لیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔