- سعودی وزیر خارجہ کا دورۂ پاکستان پر امریکی مؤقف سامنے آگیا
- ایف بی آر ہیڈکوارٹر کا 18 گریڈ کا افسر راولپنڈی سے اغوا، ایک کروڑ تاوان طلب
- ٹی20 ورلڈکپ؛ بھارتی بورڈ کھلاڑیوں کی سہولیات کیلئے متحرک ہوگیا
- کیوں زبردستی الیکشن سے متعلق شکوک وشبہات بڑھا رہے ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- گوجرانوالہ سے لیگی ایم این اے کی کامیابی کالعدم، پی ٹی آئی امیدوار کامیاب
- 9 مئی کیسز میں وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کے وارنٹ منسوخ، ضمانتیں منظور
- پی ٹی آئی کی کراچی میں جلسے کی درخواست، ڈپٹی کمشنر کو معاملہ حل کرنیکا حکم
- پی ایس ایل 10؛ چیئرمین پی سی بی نے ایونٹ کے انعقاد سے متعلق لب کشائی کردی
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 71 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور
- آئی پی ایل؛ ٹی20 فارمیٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ بن گیا
- وزیراعظم سے سعودی وفد کی ملاقات، پی آئی اے سمیت کئی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر گفتگو
- راولپنڈی میں آئل ٹینکرز نے ہڑتال ختم کردی
- خیبر پختونخوا؛ تین روز میں تیز بارشوں کے باعث 21 افراد جاں بحق، 85 زخمی
- سعودی لیگ؛ مراکشی کھلاڑی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو وائرل
- آئی ایم ایف سے اربوں ڈالر قرض کے نئے معاہدے پر بات چیت شروع ہوگئی، وزیرخزانہ
- بشری بی بی کی بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست خارج
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ رضوان، نسیم نے ریکارڈ پر نظریں جمالیں
- فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن نے جنرل ر فیض حمید کو کلین چٹ دے دی
- بیماری آنے سے پہلے سرگوشی کرتی ہے
- بھارت: ارب پتی جوڑے نے تمام دولت عطیہ کرکے رہبانیت اختیار کرلی
سائنس دانوں نے ہمیشہ چلنے والی لیزر تیار کرلی
ایمسٹرڈیم: سائنس دانوں نے ایک ایسی ایٹمی لیزر تیار کی ہے جو ہمیشہ قائم رہ سکتی ہے، یہ ایجاد اگلی جینریشن کی ٹیکنالوجی کے کمرشل استعمال کے نئے باب کھولے گی۔
یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے ایٹمی لیزر کے نظریے کے ایک ایسے مسئلے کو حل کرلیا جس نے 30 سالوں سے طبعیات دانوں کو الجھا کر رکھا تھا۔
عام آپٹیکل لیزر کے برعکس یہ ایٹمی لیزرایٹم کے بوز-آئنسٹائن کنڈینسیٹ (بی ای سی) نامی شے سے بنائی گئی ہے جو مادے کی شعائیں خارج کرتی ہیں۔
ان لیزرز کو بڑی مقدار میں توانائی اور اپنی حالت میں برقرار رہنے کے لیے انتہائی ٹھنڈے ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فی الحال اس کو انتہائی قلیل مدت تک فعال رکھا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے سربراہ پروفیسر فلورین شریک کا کہنا تھا کہ پچھلے تجربوں میں ایٹموں کی بتدریج ٹھنڈک مکمل طور پر ایک ہی جگہ ہوئی تھی۔ اس سیٹ اپ میں محققین نے ایٹم کو ٹھنڈا کرنے کے عمل کو وقت کے بجائے مکان کے اعتبار سے پھیلایا گیا۔ آخر میں انتہائی ٹھنڈے ایٹم تجربے کے مرکز پر آئے جہاں بی ای سی میں ان کو مادے کی مربوط لہروں کی شکل دینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب یہ ایٹم استعمال کیے جارہے ہوتے ہیں، نئے ایٹم بی ای سی کو دوبارہ بھرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ اس طرح سے یہ عمل جاری رہ سکتا ہے، ہمیشہ کے لیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔