- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
انیسویں صدی کا تھیم پارک، کم قیمت پر برائے فروخت
وارسا: پولینڈ کے دارالحکومت کے نواح میں ایک پرسکون مقام پر اٹھارویں صدی کے تحت ڈیزائن کردہ تھیم پارک فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے جس کی قیمت صرف دو لاکھ 95 ہزار ڈالر رکھی گئی ہے۔
اسے بہت محبت سے ڈیزائن کیا گیا جس میں 1800 طرز کے دو مکانات، دکان، چائے خانہ، اسکول، چکی، لوہار کی دوکان اور جیل کے علاوہ بہت بڑی کھلی اراضی بھی ہے۔ تعمیرات دوسو سال قدیم عمارتوں جیسی ہیں۔
اس کی تعمیر 1960 کے عشرے میں شروع کی گئی تھی اور 1979 تک دنیا بھر سے لوگ اسے دیکھنے کے لیے یہاں آتے تھے۔ سیاحوں کے تانتے کے بعد اب یہ جگہ ویران ہے اور اسے فروخت کیا جا رہا ہے۔
تاہم اب بھی اسے تین ڈالر کے ٹکٹ میں دیکھا جا سکتا ہے اور 1830 کے ڈیزائن کے تحت لکڑی کے کیبن نما گھر بنائے گئے ہیں۔ تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس میں اضافہ کرتے رہتے ہیں اور اس کی دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ سب سے آخری میں یہاں انیسویں صدی کا ایک ڈاکخانہ بھی بنایا گیا ہے۔ اسے باضابطہ طور پر 1995 میں بند کردیا گیا تھا۔
انتظامیہ کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ اسے خریدنے والا دوبارہ اس پارک کو بحال کرے لیکن اب تک بہت کم لوگوں نے اس میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔