- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
- باریک سوئیوں سے بنی وائرس کش سطح تیار
- انسانوں نے جانوروں کو وائرس سے زیادہ متاثر کیا ہے، تحقیق
- خطرناک قیدی عورت کا بھیس بدل کر جیل سے فرار ہونے میں کامیاب
تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم، سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدنی پر ٹیکس عائد
کراچی: وفاقی حکومت نے نظر ثانی کے بعد آئندہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں سالانہ 6 لاکھ تک آمدن والے تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس کی چھوٹ دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 23-2022 کے نظر ثانی شدہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کیلیے انکم ٹیکس سلیبز کی تعدد کم کرکے سات کردی جس کے بعد چھ لاکھ سالانہ آمدن پر صفر ٹیکس اور چھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدنی رکھنے والوں پر 2.5 فیصد ٹیکس ہوگا۔
دس جون کو پیش کیے گئے بجٹ میں صرف 6 لاکھ روپے تک والوں پر 100 روپے سالانہ ٹیکس لاگو کیا گیا تھا مگر اب اس کو بڑھا دیا گیا ہے، اسی طرح سالانہ بارہ لاکھ سے 24 لاکھ کی آمدنی رکھنے والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس کے علاوہ 12.5 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔ جو سالانہ بارہ لاکھ سے اوپر والی رقم پر ہوگا۔
اس لحاظ سے بجٹ میں اس کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین پر سات ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب نظر ثانی شدہ بجٹ میں بڑھا کر اوسط تیرہ ہزار سات سو پچاس روپے ماہانہ کیا جارہا ہے۔
نظرثانی کے بعد چوبیس لاکھ سے 36 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار روپے کے علاوہ24 لاکھ سے اوپر والی رقم پر 20فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، اس کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین پر ساڑھے 19 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر 33 ہزار سات سو پچاس روپے ماہانہ کیا جارہا ہے۔
سالانہ 36 لاکھ سے 60 لاکھ روپے آمدنی پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے فکس رقم کے علاوہ 36 لاکھ کی اوپر والی رقم پر 25 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، اس کٹیگری کیلئے بجٹ میں اوسط ساڑھے چون ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر 83 ہزار سات سو پچاس روپے ماہانہ کیا گیا ہے جبکہ 60 لاکھ سے ایک کروڑ20 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 10 لاکھ 5 ہزار روپے کے علاوہ 60 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر 32.5 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔
مذکورہ کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین کیلئے دس جون کو پیش کردہ بجٹ میں اوسط ایک لاکھ67 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر دو لاکھ 46 ہزار 250 روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔
اسی طرح ایک کروڑ بیس لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 29 لاکھ 55 ہزار روپے کے علاوہ ساڑھے 35 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، اس لحاظ سے اس کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین کی اگر سالانہ آمدنی دو کروڑ روپے ہو تو اس صورت میں دس جون 2022 کو پیش کردہ بجٹ میں اس کٹیگری کیلئے چار لاکھ 79 ہزار583 روپے ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر آٹھ لاکھ83 ہزار 666روپے کیا جارہا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخطوں سے ایکٹ کے طور پر نافذ ہونے پر یکم جولائی سے ان تنخواہ دار ملازمین پر نئی شرح کے حساب سے ٹیکس کتوتیاں شروع ہوجائیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔