کمپنی مالکان کے نام افشا کرنے کی شرط میں نرمی کیلیے دباؤ

شہباز رانا  اتوار 26 جون 2022
غیرقانونی دولت سے اثاثوں کی خرید، جاسوسی کا امکان ختم کرنے کیلیے بجٹ میں شرط رکھی گئی
 (فوٹو: فائل)

غیرقانونی دولت سے اثاثوں کی خرید، جاسوسی کا امکان ختم کرنے کیلیے بجٹ میں شرط رکھی گئی (فوٹو: فائل)

اسلام آباد: حکومت ملکی کمپنیوں کے مالکان کے نام افشا کرنے کی شرط نرم کر سکتی ہے، دولت مندوں کی جانب سے حکومت پر اس سلسلے میں دباؤ ہے جو اپنے مکمل اثاثے ظاہر نہیں کرنا چاہتے اور رازداری کا تسلسل جاری  رکھنے کے حق میں ہیں۔

اتحادی حکومت کیپیٹل گیس ٹیکس کی شرحوں میں  کمی کے ذریعے اسٹاک مارکیٹ کو 8ارب روپے کا  مجوزہ ٹیکس ریلیف واپس لینے میں بھی متامل نظرآرہی ہے۔ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے یہ ٹیکس چھوٹ واپس لینے کا وعدہ کیا تھا مگر ہنوز یہ ٹیکس چھوٹ فنانس بل 2022میں شامل ہے جسے تقریباً فائنل کرلیا گیا ہے۔

10 جون کو وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس قانون میں ترمیم تجویز کی تھی جس کا مقصد کمپنیوں کو اپنے اصل مالکان کے نام  ظاہر کرنے کا پابند کرنا تھا جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر  کم از کم 10 فیصد حصص کے مالک ہوں یا انھیں ووٹ کا حق  حاصل ہو یا پھر وہ  براہ راست یا بالواسطہ طور پر  کمپنی کو کنٹرول کرتے ہوئے  اور جنھیں مالی معاملات  یا فیصلوں کو اختیار بھی حاصل ہو۔

اس تجویز کا مقصد کمپنیوں میں اثاثوں کی خرید کے لیے ناجائز دولت کے استعمال کو محدود کرنا اور ان کمپنیوں کے کنٹرول کے ذریعے غیرملکی جاسوسی کے امکانات کو ختم کرنا تھا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پر اس شرط میں نرمی کے  لیے دولت مند ترین  خاندانوں کا بے پناہ دباؤ ہے۔

علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پر کیپٹیل گین ٹیکس میں ریلیف  واپس نہ لینے کے لیے بھی شدید دباؤ ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔