- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
آن لائن تضحیک نوعمروں میں خودکشی کے خیالات بڑھاسکتی ہے
فلاڈیلفیا: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آن لائن یا سائبر بُلینگ یعنی آن لائن مذاق اڑانے، ہراساں کرنے اور ستانے کے سب سے خوف ناک اثرات نوعمر لڑکے لڑکیوں پر ہورہے ہیں یہاں تک کہ وہ خودکشی کا بھی سوچ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے فلاڈیلفیا میں واقع لائف اسپین برین انسٹی ٹیوٹ کے چلڈرن ہسپتال کی تحقیقات جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جے اے ایم اے) میں شائع ہوئی ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آف لائن کے مقابلے میں آن لائن مذاق اڑانا زیادہ شدید ہوتا ہے۔
تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر رین بارزلے کے مطابق نوعمراور نوبالغ لڑکے اور لڑکیاں بہت زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں اور انہیں کئی طرح کے منفی ردِ عمل کا سامنا ہے۔ اس سے وہ ڈپریشن میں جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنا ردِعمل ظاہر نہیں کرپاتے اور رہنمائی کا بھی فقدان ہے۔
امریکا میں 10 سے 24 برس کے بچوں میں مایوسی اور خودکشی موت کی دوسری بڑی وجہ بن چکی ہے جو 2018ء کی تحقیقات سے ثابت ہے۔ ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سائبر یا آن لائن بُلی کے عمل پر کڑی نظر رکھیں اور آن لائن رہنے والے بچوں میں ذہنی تناؤ، اداسی اور مایوسی کو ادراک رکھیں۔
عالمی کووڈ وبا کے بعد گھروں تک محصور رہنے کے بعد بچوں اور نوعمروں میں آن لائن رہنے کا رجحان اور اسکرین ٹائم کئی گنا بڑھا ہے لیکن بچوں کے دوستوں کی جانب سے انہیں ستانے اور تضحیک کا عمل بھی بڑھا ہے۔
اسی طرح فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارم پر نوعمر افراد ایک دوسرے کو تصاویر، ٹیکسٹ یا میم کے ذریعے تنگ کرتے اور تضحیک کرتے نظر آتے ہیں۔ اس ضمن میں 2018ء کی جولائی سے جنوری 2021ء تک امریکا میں 10 ہزار ایسے بچوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 10 تا 13 برس تھیں۔
تحقیق میں دیے گئے سوال نامے کے جوابات سے معلوم ہوا کہ جن بچوں کا آن لائق مذاق اڑایا گیا دیگر کے مقابلے میں ان میں خودکشی کے خیالات کا رجحان 7 اعشاریہ 6 فیصد زائد تھا۔ اس کے علاوہ عمومی پریشانی اور ڈپریشن کا رجحان اس سے بھی زیادہ تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔