آن لائن تضحیک نوعمروں میں خودکشی کے خیالات بڑھاسکتی ہے

ویب ڈیسک  بدھ 29 جون 2022
نوعمرلڑکے اور لڑکیوں میں سائبرتضحیک شدید نفسیاتی عارضوں کا سبب بن سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

نوعمرلڑکے اور لڑکیوں میں سائبرتضحیک شدید نفسیاتی عارضوں کا سبب بن سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

فلاڈیلفیا: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آن لائن یا سائبر بُلینگ یعنی آن لائن مذاق اڑانے، ہراساں کرنے اور ستانے کے سب سے خوف ناک اثرات نوعمر لڑکے لڑکیوں پر ہورہے ہیں یہاں تک کہ وہ خودکشی کا بھی سوچ سکتے ہیں۔

اس حوالے سے فلاڈیلفیا میں واقع لائف اسپین برین انسٹی ٹیوٹ کے چلڈرن ہسپتال کی تحقیقات جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جے اے ایم اے) میں شائع ہوئی ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آف لائن کے مقابلے میں آن لائن مذاق اڑانا زیادہ شدید ہوتا ہے۔

تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر رین بارزلے کے مطابق نوعمراور نوبالغ لڑکے اور لڑکیاں بہت زیادہ وقت آن لائن گزارتے ہیں اور انہیں کئی طرح کے منفی ردِ عمل کا سامنا ہے۔ اس سے وہ ڈپریشن میں جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنا ردِعمل ظاہر نہیں کرپاتے اور رہنمائی کا بھی فقدان ہے۔

امریکا میں 10 سے 24 برس کے بچوں میں مایوسی اور خودکشی موت کی دوسری بڑی وجہ بن چکی ہے جو 2018ء کی تحقیقات سے ثابت ہے۔ ماہرین نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سائبر یا آن لائن بُلی کے عمل پر کڑی نظر رکھیں اور آن لائن رہنے والے بچوں میں ذہنی تناؤ، اداسی اور مایوسی کو ادراک رکھیں۔

عالمی کووڈ وبا کے بعد گھروں تک محصور رہنے کے بعد بچوں اور نوعمروں میں آن لائن رہنے کا رجحان اور اسکرین ٹائم کئی گنا بڑھا ہے لیکن بچوں کے دوستوں کی جانب سے انہیں ستانے اور تضحیک کا عمل بھی بڑھا ہے۔

اسی طرح فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارم پر نوعمر افراد ایک دوسرے کو تصاویر، ٹیکسٹ یا میم کے ذریعے تنگ کرتے اور تضحیک کرتے نظر آتے ہیں۔ اس ضمن میں 2018ء کی جولائی سے جنوری 2021ء تک امریکا میں 10 ہزار ایسے بچوں کا جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 10 تا 13 برس تھیں۔

تحقیق میں دیے گئے سوال نامے کے جوابات سے معلوم ہوا کہ جن بچوں کا آن لائق مذاق اڑایا گیا دیگر کے مقابلے میں ان میں خودکشی کے خیالات کا رجحان 7 اعشاریہ 6 فیصد زائد تھا۔ اس کے علاوہ عمومی پریشانی اور ڈپریشن کا رجحان اس سے بھی زیادہ تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔