مشینی بازو براہِ راست دماغ سے منسلک، معذورخود سے کھانے کے قابل

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جون 2022
جان ہاپکنز اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کے ماہرین نے براہِ راست دماغ سے دو روبوٹ بازو منسلک کرکے 30 برس سے معذور فرد کو اپنے ہاتھ استعمال کرنے کے قابل بنایا ہے۔ فوٹو: فائل

جان ہاپکنز اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کے ماہرین نے براہِ راست دماغ سے دو روبوٹ بازو منسلک کرکے 30 برس سے معذور فرد کو اپنے ہاتھ استعمال کرنے کے قابل بنایا ہے۔ فوٹو: فائل

میری لینڈ: کئی دہائیوں سے اپنے بازوؤں کی حس سے محروم معذور شخص کو دو روبوٹک بازو لگاکر انہیں براہِ راست انسانی دماغ سے جوڑدیا تو اس نے پہلی مرتبہ ایک ہاتھ میں چھری اور دوسرے میں کانٹا تھام کر پلیٹ میں رکھا کیک کھایا۔

میری لینڈ کے شہر لوریل میں واقع جان ہاپکنزاپلائیڈ فزکس لیبارٹری (اے پی ایل) کے سائنسدانوں نے 30 سال سے ہاتھوں اور انگلیوں کی حس سے محروم شخص کو دونوں اشیا تھامنے، کیک کو ایک جگہ سے کاٹنے، اس کا مناسب ٹکڑا اٹھانے اور منہ تک پہنچا کر کھانے کے قابل بنایا ہے۔ اس کام میں اسے 90 سیکنڈ سے بھی انجام دیا ہے۔

واضح رہے کہ مریض سوچتا رہا اور اسی لحاظ سے روبوٹ بازو چلتا رہا جس کی تفصیلات فرنٹیئرز ان نیوروبایوٹکس میں شائع ہوئی ہے۔ اس نظام میں ایک برین مشین الگورتھم اور دو روبوٹ بازو شامل تھے۔ دماغ سے آنے والے برقی سگنل کو پہلے احکامات میں بدلا گیا جسے روبوٹ بازو تک پہنچایا گیا۔

اس اختراع کی پشت پر 15 برس کی تحقیق شامل ہے جس  میں نیوروسائنس، روبوٹکس، سافٹ ویئر اور الگورتھم جیسے اہم  شعبے شامل ہیں۔ اس کی فنڈنگ امریکی دفاعی تحقیقی ادارے ڈارپا نے کی تھی جس میں دماغ اور مشین کے ملاپ پر نئی تحقیق سامنے آئی ہے جسے عام زبان میں ’برین مشین انٹرفیس‘ کہا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی کا سب سے اہم استعمال معذور افراد کی مدد ہے جو ایک دیرینہ خواب بھی ہے۔ تاہم اگلے مرحلے میں لمس سے محروم معذور افراد کو چھونے والی شے کا احساس دلانا ہے جس کے لیے جدید اور حساس سینسر کا کام جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔