وزیر اعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب، ممکنہ فیصلے کے پیش نظر ن لیگ نے سر جوڑ لیے

ویب ڈیسک  بدھ 29 جون 2022
حمزہ شہباز کی زیرصدارت ن لیگ پنجاب اور لیگی وزرا کا غیر رسمی اجلاس ہوا (فوٹو فائل)

حمزہ شہباز کی زیرصدارت ن لیگ پنجاب اور لیگی وزرا کا غیر رسمی اجلاس ہوا (فوٹو فائل)

 لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب اور حلف سے متعلق عدالت عالیہ میں جاری سماعت کے حوالے سے حمزہ شہباز کی صدارت میں ن لیگ پنجاب اور لیگی صوبائی وزرا کا غیر رسمی اجلاس ہوا، جس میں عدالت کے ممکنہ فیصلے کے پیش نظر لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔

مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اجلاس کے دوران آئینی و قانونی ماہرین سے مشاورت کی اور پنجاب اسمبلی میں تازہ نمبر گیم پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں آئینی ماہرین نے حمزہ شہباز کو قائد ایوان کے دوبارہ انتخاب سے متعلق بریفنگ دی۔

پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کے دوبارہ انتخاب کے سلسلے میں پہلے کاؤنٹنگ میں کوئی امیدوار کامیاب نہیں ہو سکے گاجب کہ دوسری کاؤنٹنگ کے دوران ایوان میں موجود اراکین کی اکثریت کی بنیاد پر جیت کا فیصلہ ہو گا۔

ن لیگی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر مخصوص نشستوں پر نئے اراکین کو ووٹنگ میں شامل نہ کیا جائے تو اس وقت ایوان میں موجودہ حکومتی اتحاد کو 9 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے جب کہ پی ٹی آئی اراکین کے مخصوص نشستوں پر انتخاب، نوٹیفکیشن اور انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت ملنے کے باوجود حکومتی اتحاد کو کم از کم 4اراکین کی اکثریت حاصل ہے۔

آئینی ماہرین کی رائے کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے حکومتی اتحاد کے اراکین کو فوری طور پر لاہور پہنچنے اور تاحکم ثانی صوبائی دارالحکومت ہی میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب نے ضمنی انتخابات والے حلقوں میں انتخابی مہم کے لیے جانے والے اراکین پنجاب اسمبلی کو بھی واپس لاہور پہنچنے کی ہدایت کر دی۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ  ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں اگر دوبارہ انتخاب ہوا تب بھی اپنی پوزیشن برقرار رکھیں گے۔ ہم عدالتوں کااحترام کرتے ہیں جو بھی فیصلہ ہوگا اسے تسلیم کریں گے۔ اجلاس میں حکومتی اتحاد کے اراکین کو پہلے کی طرح ایک ساتھ ایک ہی ہوٹل میں اکٹھے رکھنے سے متعلق بھی غور کیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے آج حکومتی اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، جس میں لاہور ہائی کورٹ کے ممکنہ فیصلے کے بعد کی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔