- کابل کی مسجد میں دھماکا، 30 افراد جاں بحق، مزید ہلاکتوں کا خدشہ
- برطانیہ اور پاکستان کے درمیان مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ طے پاگیا
- آئی سی سی رینکنگ: بابراعظم کی ٹی 20 اور ون ڈے میں پہلی پوزیشن برقرار
- ضمنی انتخاب: حلقہ این اے 108 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد
- فیصل آباد: میڈیکل کی طالبہ پر انسانیت سوز تشدد کے الزام میں تاجر سمیت 6 افراد گرفتار
- آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی، وزیر دفاع
- شہباز گل کو وفاقی پولیس کے حوالے نہ کرنا توہین عدالت ہے، مریم اورنگزیب
- کراچی میں ڈمپر کی ٹکر سے باپ، بیٹا اور بیٹی جاں بحق
- عالمی جونیئرٹیم اسکواش چیمپئن شپ، پاکستان نے گیانا کو شکست دے دی
- محکمہ بلدیات سندھ میں خلاف ضابطہ بھرتی ہونے والے انجینئرز کیخلاف نیب تحقیقات کا آغاز
- پنجاب کی تمام تحصیلوں میں ریسکیو 1122 ایمرجنسی سروسز کا آغاز
- فیصل آباد میں میڈیکل کی طالبہ پر تشدد، انسانی حقوق کمیٹی کی چیئرپرسن نے آئی جی سے جواب طلب کرلیا
- شہباز گل اسلام آباد پولیس کے حوالے؛ اڈیالہ جیل سے اسپتال منتقل
- ناروے کے سفیر کی مریم نواز سے جاتی امرا میں ملاقات
- طالبان نے بغاوت کرنے والے اپنے اقلیتی کمانڈر کو گولی مارکر ہلاک کردیا
- خاتون رکن اسمبلی کی ہراسگی کا معاملہ؛ لیاری یونیورسٹی کے وائس چانسلرز کی برطرفی کی منظوری
- اسقاط حمل سے انکار پر شوہر نے بیوی کو آگ لگا دی
- جناح ٹرمینل پر بعد از حج آپریشن مکمل
- حکومت کی آئی ایم ایف کو پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کی یقین دہانی
- اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 4 روپے کا اضافہ
افغانستان کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کیلیے فعال ہیں، روس

روسی صدر یوکرین پر حملے کے بعد پہلی بار بیرون ملک دورہ کر رہے ہیں، فوٹو: فائل
دوشنبے: روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں حالات معمول پر لانے اور نئی حکومت سے وابستہ سیاسی قوتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں حالات کو معمول لانے کے لیے فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔
صدر پوٹن نے مزید کہا کہ ہم اُن سیاسی قوتوں کے ساتھ بھی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو نئی حکومت کے انتہائی قریب ہیں تاہم طالبان حکومت کو افغانستان کے تمام نسلی گروہوں اور طبقات کو کابینہ میں شامل کرنا چاہیئے۔
اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کہا کہ امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ خطے میں کسی کو کسی سے خطرہ نہ ہو جس کے لیے افغانستان میں حالات معمول پر لانا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ 24 مئی کو یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر پوٹن کا یہ پہلا بیرون ملک دورہ ہے۔ افغانستان کے ساتھ 1200 کلومیٹر لمبی سرحد رکھنے والے تاجکستان میں روس کا ایک بڑا فوجی اڈہ بھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔