اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاؤں کی تصاویر عکس بند

ویب ڈیسک  ہفتہ 2 جولائی 2022
(فوٹو: ناسا)

(فوٹو: ناسا)

واشنگٹن: لوگوں کو جہاں 12 جولائی کو 10 ارب ڈالرز کی لاگت سے بنی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی جانب سے جاری ہونے والی ابتدائی تصاویر کا انتظار ہے وہیں ہبل ٹیلی اسکوپ خلاء کی اتھاہ گہرائیوں کی ایک سے ایک شاندار تصاویر عکس بند کر رہی ہے۔

ناسا اور یورپی اسپیس ایجنسی کے مشترکہ منصوبے ہبل ٹیلی اسکوپ نے شمالی آسمان میں اُرسا میجر نامی جھرمٹ، جو زمین سے 4 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے، جس میں موجود ابیل 1351 نامی کہکشاؤں کے جتھے کی وسیع تصویر عکس بند کی ہے۔

ہبل نے کائنات کی ابتدائی کہکشاؤں کی ریکارڈ ساز تصویر اپنا وائڈ فیلڈ کیمرا استعمال کرتے ہوئے عکس بند کی ہے۔ یہ کیمرا خلاء کی گہرائیوں کا سروے کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

الٹرا ڈیپ فیلڈ تصویر کی طرح ابیل 1351 تصویر میں موجود ہر شے ہی تقریباً ایک کہکشاں ہے، بشمول روشنیوں کی لمبی دھاریوں کے جو گریویٹیشنل لینسنگ کے عمل کی وجہ سے ایسی دِکھ رہی ہیں۔

کائنات کی مزید گہرائیوں میں جھانکنے کے لیے ماہرینِ فلکیات زمین سے قریب کہکشاؤں کے جتھوں کی کششِ ثقل کو استعمال کرتے ہوئے دیگر کہکشاؤں اور فاصلے پر موجود اشیاء کی روشنی کو موڑیں گے اور بڑا کریں گے۔

ہبل کی ابیل 1351 متعدد بڑے کہکشاؤں کے جتھوں کی تصاویر میں سے ایک تصویر ہے جو ماہرینِ فلکیات کو کائنات کی کہکشاؤں کے ارتقائی عمل کو سمجھنے کے لیے مدد دیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔