- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاؤں کی تصاویر عکس بند
واشنگٹن: لوگوں کو جہاں 12 جولائی کو 10 ارب ڈالرز کی لاگت سے بنی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی جانب سے جاری ہونے والی ابتدائی تصاویر کا انتظار ہے وہیں ہبل ٹیلی اسکوپ خلاء کی اتھاہ گہرائیوں کی ایک سے ایک شاندار تصاویر عکس بند کر رہی ہے۔
ناسا اور یورپی اسپیس ایجنسی کے مشترکہ منصوبے ہبل ٹیلی اسکوپ نے شمالی آسمان میں اُرسا میجر نامی جھرمٹ، جو زمین سے 4 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے، جس میں موجود ابیل 1351 نامی کہکشاؤں کے جتھے کی وسیع تصویر عکس بند کی ہے۔
ہبل نے کائنات کی ابتدائی کہکشاؤں کی ریکارڈ ساز تصویر اپنا وائڈ فیلڈ کیمرا استعمال کرتے ہوئے عکس بند کی ہے۔ یہ کیمرا خلاء کی گہرائیوں کا سروے کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
الٹرا ڈیپ فیلڈ تصویر کی طرح ابیل 1351 تصویر میں موجود ہر شے ہی تقریباً ایک کہکشاں ہے، بشمول روشنیوں کی لمبی دھاریوں کے جو گریویٹیشنل لینسنگ کے عمل کی وجہ سے ایسی دِکھ رہی ہیں۔
کائنات کی مزید گہرائیوں میں جھانکنے کے لیے ماہرینِ فلکیات زمین سے قریب کہکشاؤں کے جتھوں کی کششِ ثقل کو استعمال کرتے ہوئے دیگر کہکشاؤں اور فاصلے پر موجود اشیاء کی روشنی کو موڑیں گے اور بڑا کریں گے۔
ہبل کی ابیل 1351 متعدد بڑے کہکشاؤں کے جتھوں کی تصاویر میں سے ایک تصویر ہے جو ماہرینِ فلکیات کو کائنات کی کہکشاؤں کے ارتقائی عمل کو سمجھنے کے لیے مدد دیتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔