- بھارت نے اپنے سفارت کار افغانستان بھیج دیئے، طالبان کا خیرمقدم
- زمین سے 873 نوری سال کے فاصلے پر نیپچون جیسا سیارہ دریافت
- امریکا میں 75 سال بعد لائبریری سے لی گئی کتاب واپس کردی گئی
- بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت اس ملک کے لیے بہت ضروری ہے، صدر مملکت
- نیدرلینڈز نے پاکستان کیخلاف اسکواڈ کا اعلان کردیا
- اسلام آباد : قائداعظم یونیورسٹی کے ملازم کی تنخواہ نہ ملنے پر دوران تقریب فائرنگ
- پنجاب میں آج سے 16 اگست کے دوران موسلادھار بارش کا امکان
- اسرائیل میں یہودی آبادکاروں کوعبادت گاہ لے جانے والی بس پر فائرنگ
- دیر میں دھماکے سے سیکیورٹی فورس کے دو اہلکار شہید
- راولپنڈی میں گھریلو تنازع پر فائرنگ سے 16 سالہ لڑکی اور والدین قتل
- جشن آزادی کے موقع پر 75 روپے مالیت کے یادگاری نوٹ کا ڈیزائن جاری
- بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کیلیے مزید امدادی سامان روانہ
- ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ، دو جوان شہید
- کراچی میں جشن آزاد پر ہوائی فائرنگ، زخمیوں کی تعداد 31 ہوگئی
- وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی مزار اقبال پر حاضری
- یوم آزادی پر اسلام آباد میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی
- بابراعظم کو ایشیاکپ سے قبل بڑا اعزاز ملنے کا اعلان ہوگیا
- وزیراعلیٰ سندھ اور قائم گورنر کی مزار قائد پر حاضری
- پاکستانی کرکٹرز کی ایسوسی ایشن بننی چاہیے
- گرین شرٹس سرد موسم میں ماحول گرمانے کیلیے تیار
اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود کہکشاؤں کی تصاویر عکس بند

(فوٹو: ناسا)
واشنگٹن: لوگوں کو جہاں 12 جولائی کو 10 ارب ڈالرز کی لاگت سے بنی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی جانب سے جاری ہونے والی ابتدائی تصاویر کا انتظار ہے وہیں ہبل ٹیلی اسکوپ خلاء کی اتھاہ گہرائیوں کی ایک سے ایک شاندار تصاویر عکس بند کر رہی ہے۔
ناسا اور یورپی اسپیس ایجنسی کے مشترکہ منصوبے ہبل ٹیلی اسکوپ نے شمالی آسمان میں اُرسا میجر نامی جھرمٹ، جو زمین سے 4 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے، جس میں موجود ابیل 1351 نامی کہکشاؤں کے جتھے کی وسیع تصویر عکس بند کی ہے۔
ہبل نے کائنات کی ابتدائی کہکشاؤں کی ریکارڈ ساز تصویر اپنا وائڈ فیلڈ کیمرا استعمال کرتے ہوئے عکس بند کی ہے۔ یہ کیمرا خلاء کی گہرائیوں کا سروے کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
الٹرا ڈیپ فیلڈ تصویر کی طرح ابیل 1351 تصویر میں موجود ہر شے ہی تقریباً ایک کہکشاں ہے، بشمول روشنیوں کی لمبی دھاریوں کے جو گریویٹیشنل لینسنگ کے عمل کی وجہ سے ایسی دِکھ رہی ہیں۔
کائنات کی مزید گہرائیوں میں جھانکنے کے لیے ماہرینِ فلکیات زمین سے قریب کہکشاؤں کے جتھوں کی کششِ ثقل کو استعمال کرتے ہوئے دیگر کہکشاؤں اور فاصلے پر موجود اشیاء کی روشنی کو موڑیں گے اور بڑا کریں گے۔
ہبل کی ابیل 1351 متعدد بڑے کہکشاؤں کے جتھوں کی تصاویر میں سے ایک تصویر ہے جو ماہرینِ فلکیات کو کائنات کی کہکشاؤں کے ارتقائی عمل کو سمجھنے کے لیے مدد دیتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔