- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
برطانیہ کے 21 لاکھ قدیم درختوں کو ’قومی ورثہ‘ قرار دینے کی مہم جاری
لندن: برطانیہ میں ایک دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ وہاں 21 لاکھ سے زائد ایسے درخت ہیں جو نہ صرف بہت قدیم ہیں بلکہ تاریخی اہمیت رکھتے ہیں۔ ماحول اور ثقافتی تحفظ کے حامیوں نے ان درختوں کی اسی طرح حفاظت کی درخواست کی ہے جس طرح جنگلی حیات اور قدیم تاریخی عمارات و آثار کو بچایا جاتا ہے۔
یہ تحقیق جامعہ نوٹنگھم نے کی ہے اور بتایا ہے کہ برطانیہ بھر میں پھیلے 17 لاکھ سے 21 لاکھ تک درخت ایسے ہیں جن میں سے صرف ایک لاکھ سے کچھ زائد ریکارڈ پر ہیں۔ ان کی اکثریت کو تحفظ حاصل نہیں، کوئی قانون موجود نہیں اور کوئی پالیسی ہے۔ ماہرین نے ان خزانے کو بچانے کے لئے آواز بلند کی ہے۔
سائنسدانوں نے درختوں اور جنگلات کے تحفظ کے ایک ادارے ’دی وُڈلینڈ ٹرسٹ‘ سے رابطہ کیا ہے اور پورے برطانیہ میں اہم درختوں کی نقشہ کشی کی ہے۔ اس ضمن میں ایک ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے اور کئی ریاضیاتی ماڈل بھی بنائے گئے ہیں۔
وڈ لینڈ ٹرسٹ نے یہاں تک کہا ہے کہ جس طرح ویسٹ منسٹر ایبے اور بکنگھم پیلس کی طرح یہ درخت بھی ثقافتی ورثے میں شامل ہونے کے اہل ہیں۔ اس طرح ان درختوں کو ازخود ایک حفاظتی درجہ مل جائے گا۔ ان میں سے ایک بید کا درخت بھی شامل ہے جو 1000 سال سے بھی پرانا ہے۔ تاہم اس فہرست میں وہ درخت ہیں جو کم سے کم 400 سال پرانے ہیں۔
ماہرین نے ان درختوں کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کا وسیع ذخیرہ قرار دیا ہے۔ ماہرین نے مردہ درخت، بڑے کھوکھلے درختوں اور فنجائی پر مشتمل بڑی کینوپی کو بھی ثقافتی فہرست میں شامل کیا ہے۔
وُڈلینڈ ٹرسٹ نے ان درختوں کا مکمل ڈیٹابیس بنانا شروع کر دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔