تقسیم کرو اور حکومت کرو

کنول زہرہ  جمعـء 1 جولائی 2022

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ امریکا کی آبادکاری کے پیچھے چند سفید فام قبضہ مافیا کا گروپ ہے، جنھوں نے سیاہ فام کی سرزمین پر قبضہ کیا، امریکا نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے ساتھ جس بربریت کا مظاہرہ کیا وہ بھی کھلا راز ہے۔

امریکا نے بیسویں اور اکیسویں صدی میں مسلمانوں کو بھی بڑے پیمانے پر قتل کیا۔ امریکا اور اُس کے اتحادیوں نے عراق پر اقتصادی پابندیاں عائد کیں اور ان اقتصادی پابندیوں سے عراق میں دواؤں اور غذا کی قلت ہوگئی جس سے پانچ لاکھ بچوں سمیت دس لاکھ افراد ہلاک ہوگئے۔ امریکا کی یہی سفاکی کم نہ تھی کہ امریکا کی سابق وزیر خارجہ یا سیکریٹری آف اسٹیٹ میڈ لین البرائٹ نے مسلمانوں کے زخموں پر مزید نمک چھڑک دیا۔

ان سے ایک مغربی صحافی نے جب پوچھا کہ ’’آپ پانچ لاکھ بچوں سمیت دس لاکھ افراد کی ہلاکت کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟ ‘‘ تو میڈ لین البرائٹ نے کہا کہ ’’ یہ ہلاکتیں ہمارے لیے قابلِ قبول ہیں اور یہ بالکل ٹھیک ہیں۔‘‘ امریکا نے نائن الیون کے بعد افغانستان پر حملہ کیا اور 20 برسوں میں دو لاکھ سے زیادہ افغانوں کو مار ڈالا۔ امریکا نے عراق پر حملہ کیا اور امریکا کی جان ہوپکنز یونیورسٹی کے مطابق جنگ کے ابتدائی پانچ برسوں میں چھ لاکھ سے زیادہ عراقیوں کو قتل کر دیا گیا۔

جہاں تک حکومتیں گرانے اور بدلنے کے معاملے کا تعلق ہے تو امریکا نے پوری دنیا کو مدتوں سے اپنی چراگاہ بنایا ہوا ہے۔ امریکا نے 1954 میں ایران کے صدر مصدق کی حکومت کو گرا دیا۔ مصدق کا جرم یہ نہیں تھا کہ انھوں نے امریکا کے ٹوئن ٹاورزگرا دیے تھے، یا لندن پر حملہ کرادیا تھا۔

مصدق کا جرم یہ تھا کہ انھوں نے اپنے ملک کی تیل کی صنعت کو قومیا لیا تھا اور اس عمل سے امریکا اور برطانیہ کے کئی ملٹی نیشنل اداروں کے مفادات پر زک پڑتی تھی۔ چنانچہ امریکا نے لاکھوں ڈالر خرچ کرکے ایران میں مصدق کے خلاف مظاہرے کرائے۔ امریکا کے ممتاز اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک خبر کے مطابق امریکا نے 1947ء سے 1989 تک دنیا کی 72 حکومتوں کو گرانے کی سازشیں کیں، ان سازشوں میں سے 66 سازشیں خفیہ تھیں جب کہ 6 بار امریکا نے کھل کر حکومتیں گرانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکا کی 66 خفیہ کوششوں میں سے 26 کامیاب اور 40 ناکام ہوئیں۔

امریکا نے مختلف ممالک کی حکومتوں کو گرانے کے لیے فوجی بغاوتوں کا سہارا لیا۔ ان میں 14 میں سے 9 بغاوتیں کامیاب ہوئیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ امریکا نے 16 ممالک میں خفیہ سرمائے اور پروپیگنڈے کے ذریعے انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی اور ان کوششوں میں سے 75 کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہوئیں۔ 1981میں امریکی سی آئی اے نے نکارا گوا کی منتخب حکومت کو اقتدار سے محروم کیا۔

امریکا کے فارن پالیسی میگزین کے مطابق امریکی سی آئی اے نے ایک دھماکا خیز سگارکے ذریعے کیوبا کے انقلابی رہنما فیدل کاسترو کو ہلاک کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہی۔ 1960 میں امریکی سی آئی اے نے کانگو کے پہلے منتخب وزیراعظم پیٹرس لوامبا کو برطرف کرا دیا۔ سی آئی اے نے اس سلسلے میں کانگو کے صدر جوزف کاسا بُو بُو کو استعمال کیا۔ 1963 میں امریکا نے ویت نام میں نگوڈن ڈیم کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کرادی۔

مسلم دنیا میں حکومتیں بنانے اورگرانے کا امریکی کھیل بہت پرانا ہے، اس کھیل میں نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی نامی ریاستی تنظیم امریکی حکومت کا دائیں بازو ہے، نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی ریاست ہائے متحدہ میں ایک تنظیم ہے جو 1983 میں دوسرے ممالک میں جمہوری اداروں جیسے سیاسی گروپوں ، ٹریڈ یونینوں ، اور کاروباری گروپوں کو فروغ دینے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ این ای ڈی کو بنیادی طور پر امریکی کانگریس کی طرف سے سالانہ مختص کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔

نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی پر دنیا بھر کے سیاسی کارکنوں ، گروہوں اور حکومتوں کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ وہ حکومت کی تبدیلی کے لیے ایک ایجنسی یا ریاست ہائے متحدہ کی حکومت کے مخصوص نظریات اور مفادات کی پیروی کرتے ہوئے امریکی خارجہ پالیسی کا اہم رکن ہے۔

این ای ڈی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ایجنسی ہے، جس پر الزام ہے کہ وہ عرب اسپرنگ سے قبل اپنے بہت سے تربیتی کارکناں کو مالی امداد فراہم کر چکی ہے، بین الاقوامی اخبارات الجزیرہ اورگلوبل ریسرچ کے مطابق نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی تنظیم نے سلیمان نامی شخص کو 2008 اور 2011 کے درمیان جمہوریت نواز سرگرمیوں کے لیے 200,000 ڈالر تک کی رقم پرhire  کیا ، اس کا کام فقط اتنا تھا کہ وہ اپارٹمنٹ میں بیٹھ کر سوشل میڈیا کے ذریعے انقلاب کی حوصلہ افزائی کرتا تھا ، ٹریننگ میں احتجاج کو منظم کرنے اور عوامی تحریکوں کو متاثر کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر زور دیا گیا۔

ان میں سے بہت سے امریکی تربیت یافتہ کارکن اپنے آبائی ممالک میں عرب اسپرنگ کی بغاوتوں کے رہنما بنے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ، ایک مخصوص ایڈ کے نام پر مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے فروغ پر سالانہ مزید $390 ملین خرچ کرتا ہے۔ مذکورہ انکشاف پر2007 میں بحرین، یمن اور مصر کے حکام نے امریکی حکومت سے اس سلسلے میں شکایت کی۔ بعد ازاں بحرین نے این ای ڈی پر پابندی عائد کر دی۔2005 میں مصر اور 2007 میں اردن میں ریجیم چینج آپریشن کا ذریعہ اس ادارے کو گرداننا جاتا ہے ، ملک شام کی صورتحال کی وجہ بھی نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی کو ٹہرایا جاتا ہے۔

نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی ، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی ائی اے) کی معاون سمجھی جاتی ہے، اس تنظیم کے زیر انتظام بہت سی این جی اوز پاکستان میں بھی متحرک ہو سکتی ہیں جو بظاہر جمہوریت کی مضبوطی کے لیے کوشاں ہوں جب کہ حقیقت اس سے یکسر مختلف ہو ، خدشہ ہے کہ پاکستان میں ان این جی اوز کے ذریعے اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ اس اثر و رسوخ کے تحت امریکا با آسانی پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے۔ این ای ڈی کا ادارہ خواتین، اقلیتی گروپ اور میڈیا ورکرز کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی رابطے میں رہتا ہے۔ اس ادارے کا مقصد امریکی مفادات کا تحفظ اور قابو حاصل کرنا ہے۔

یہ نام نہاد ’’ غیر سرکاری تنظیم‘‘ جو بظاہر ’’ دوسرے ممالک میں جمہوریت کو حمایت فراہم کرتی ہے‘‘ درحقیقت ’’ جمہوریت ‘‘ کے نام پر جمہوریت مخالف عمل کرتی ہے۔  ’’کلر ریولوشن ‘‘ سے لے کر دوسرے ممالک کے سیاسی عمل میں دخل اندازی تک ، علیحدگی پسندوں کو فنڈ فراہم کر کے دوسرے ممالک کے استحکام کو نقصان پہنچانے سے لے کر جعلی اطلاعات کے ذریعے حکومت مخالف رائے بنانے تک ہر وہ کام کرتی ہے جس سے اس ملک کا استحکام کو خطرات لاحق ہو۔ حقائق سے ثابت ہے کہ نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی ، امریکا کے ذاتی مفادات کے لیے کام کرنے والا ایک آلہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔